حارث ہمدانی کے نام
قرآن کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اس سے پند و نصیحت حاصل کرو، اس کے
حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھو اور گزشتہ حق کی باتوں کی تصدیق کرو
اور گذری ہوئی دنیا سے باقی دنیا کے بارے میں عبرت حاصل کرو کیونکہ ہر دور
دوسرے سے ملتا جلتا ہے اور اس کا آخر بھی اپنے اول سے جا ملنے والا ہے ،
اور یہ دنیا سب کی سب فنا ہونے والی اور بچھڑ جانے والی ہے ، دیکھو! اللہ
کی عظمت کے پیشِ نظر حق بات کے علاوہ اس کے نام کی قسم نہ کھاؤ،موت اور
موت کے بعد کی منزل کو بہت زیادہ یاد کرو،موت کے طلب گار نہ بنو ،مگر
قابلِ اطمینان شرائط کے ساتھ اور ہر اس کام سے بچو جو آدمی اپنے لئے پسند
کرتا ہو اور عام مسلمانوں کے لئے اسے نا پسند کرتا ہو، ہر اس کام سے دور
رہو جو چوری چھپے کیا جا سکتا ہو، مگر اعلانیہ کرنے میںشرم دامن گیر ہوتی
ہو اور ہر اس فعل سے کنارہ کش رہو کہ جب اس کے مرتکب ہونے والے سے جواب
طلب کیا جائے تو وہ خود بھی اسے برا قرار دے یا معذرت کرنے کی ضرورت پڑے
اپنی عزت و آبرو کو چہ میگوئیوں کے تیرو ں کا نشانہ نہ بناؤ،جو سنو اسے
لوگوں سے واقعہ کی حیثیت سے بیان نہ کرتے پھرو کہ جھوٹا قرار پانے کے لیے
اتنا ہی کافی ہو گا اور لوگوں کو ان کی ہر بات میں جھٹلانے بھی نہ لگو کہ
یہ پوری پوری جہالت ہے، غصہ کو ضبط کرو اور اختیار و اقتدار ہوتے ہوئے
عفودرگزر سے کام لو،اور غصہ کے وقت بردباری اختیار کرو، اور دولت و اقتدار
کے ہوتے ہوئے معاف کر و تو انجام کی کامیابی تمہارے ہاتھ رہے گی اور اللہ
نے جو نعمتیں تمہیں بخشی ہیں ان پر شکر بجا لاتے ہوئے ان کی بہبود ی
چاہو،اور اس کی دی ہوئی نعمتوں میں سے کسی نعمت کو ضائع نہ کرو، اور اس نے
جو انعامات تمہیں بخشے ہیں ان کا اثر تم پر ظاہر ہونا چاہیے۔اور یاد رکھو
کہ ایمان والوں میں سب سے افضل وہ ہے جو اپنی طرف سے اور اپنے اہل و عیال
اور مال کی طرف سے خیرات کرے، کیونکہ تم آخرت کے لیے جو کچھ بھی بھیج دو
گے، وہ ذخیرہ بن کر تمہارے لیے محفوظ رہے گا اور جو پیچھے چھوڑ جاؤ گے اس
سے دوسرے فائدہ اٹھائیں گے،اور اس آدمی کی صحبت سے بچو جس کی رائے کمزور
اور افعال برے ہوں کیونکہ آدمی کا اس کے ساتھی پر قیاس کیا جاتا ہے،بڑے
شہروں میں رہائش رکھو کیونکہ وہ مسلمانوں کے اجتماعی مرکز ہوتے ہیں،غفلت
اور بے حیائی کی جگہوں اور ان مقامات سے کہ جہاں اللہ کی اطاعت میں مدد
گاروں کی کمی ہو پرہیز کرو اور صرف مطلب کی باتوں میں اپنی فکر پیمائی کو
محدود رکھو،اور بازاری اڈوں میں اٹھنے بیٹھنے سے الگ رہو،کیونکہ یہ شیطان
کی بیٹھکیں اور فتنوں کی آماجگاہ ہوتی ہیں،اور جو لوگ تم سے پست حیثیت کے
ہیں انہی کو زیادہ دیکھا کرو کیونکہ یہ تمہارے لئے شکر کا ایک راستہ ہے
۔جمعہ کے دن نماز میں حاضر ہوئے بغیر سفر نہ کرنا مگر یہ کہ خدا کی راہ
میں جہاد کے لئے جانا ہو یا کوئی معذوری درپیش ہو،اور اپنے تمام کاموں میں
اللہ کی اطاعت کرو،کیونکہ اللہ کی اطاعت دوسری چیزوں پر مقدم ہے،اپنے نفس
کو بہانے کر کر کے عبادت کی راہ پر لاؤاور اس کے ساتھ نرم رویہ رکھو،دباؤ
سے کام نہ لو ، جب وہ دوسری فکروں سے فارغ البال اور چونچال ہو اس وقت اس
سے عبادت کا کام لو، مگر جو واجب عبادتیں ہیںان کی بات دوسری ہے،انہیں تو
بہر حال ادا کرنا ہے اور وقت پر بجا لانا ہے،اور دیکھو ایسا نہ ہو کہ موت
تم پر آ پڑے اس حال میں کہ تم اپنے پرودگار سے بھاگے ہوئے دنیا طلبی میں
لگے ہو،اور فاسقوں کی صحبت سے بچے رہناکیونکہ برائی برائی کی طرف بڑھا
کرتی ہے،اور اللہ کی عظمت و توقیر کا خیال رکھواور اس کے دوستوں سے دوستی
کرو اور غصہ سے ڈرو کیونکہ یہ شیطان کے لشکروں میں سے ایک بڑا لشکر
ہے۔والسلام۔
0 comments:
Post a Comment