سجدے میں تھے اِمام(علیہ سلام) میں دیکھتا رہا
کرتے تھے کُچھ کلام میں دیکھتا رہا
تنہا حُسین(علیہ سلام) اِس طرف اور اُس طرف
فوجوں کا اژدھام میں دیکھتا رہا
مُڑ مُڑ کے خیمہ گاہ کی طرف دیکھتے رہے
وقتِ ذِبح امام میں دیکھتا رہا
ہائے ہائے مجھ کو موت بھی نہ آئی اُس گھڑی
جلتے رہے خیام میں دیکھتا رہا
بے مقنح شاہ زادیوں کو اہلِ اشقیاء
لے کر چلے تھے شام اور میں دیکھتا رہا
گردن میں طوق پاؤں میں بیڑی برہنہ پَا
چلتے رہے امام میں دیکھتا رہا
عریاں سروں سے زینب(علیہ سلام) و کلثوم (علیہ سلام)اور رُباب(علیہ سلام)
لوگوں کا بلوہء عام میں دیکھتا رہا
دربار میں شرابیوں سے بنتِ(علیہ سلام) فاطمہ(علیہ سلام)
کرتی رہی کلام میں دیکھتا رہا
کانپی زمین رونے لگا آسمان بھی
اتنے ہوئے آلام میں دیکھتا رہا
کرتے تھے کُچھ کلام میں دیکھتا رہا
تنہا حُسین(علیہ سلام) اِس طرف اور اُس طرف
فوجوں کا اژدھام میں دیکھتا رہا
مُڑ مُڑ کے خیمہ گاہ کی طرف دیکھتے رہے
وقتِ ذِبح امام میں دیکھتا رہا
ہائے ہائے مجھ کو موت بھی نہ آئی اُس گھڑی
جلتے رہے خیام میں دیکھتا رہا
بے مقنح شاہ زادیوں کو اہلِ اشقیاء
لے کر چلے تھے شام اور میں دیکھتا رہا
گردن میں طوق پاؤں میں بیڑی برہنہ پَا
چلتے رہے امام میں دیکھتا رہا
عریاں سروں سے زینب(علیہ سلام) و کلثوم (علیہ سلام)اور رُباب(علیہ سلام)
لوگوں کا بلوہء عام میں دیکھتا رہا
دربار میں شرابیوں سے بنتِ(علیہ سلام) فاطمہ(علیہ سلام)
کرتی رہی کلام میں دیکھتا رہا
کانپی زمین رونے لگا آسمان بھی
اتنے ہوئے آلام میں دیکھتا رہا
0 comments:
Post a Comment