• Feed RSS
 امام علیہ سلام کے نوجوان صحابیوں میں سے تھے میدانِ کربلا میں جب دیکھا کہ زوال کا وقت قریب آ گیا ہے تو امام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے ابا عبداللہ علیہ سلام میری جان آپ پر قربان ہومیں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لشکر آپ سے جنگ کرنے کے لیے قریب آچکے ہیں لیکن آپ اس وقت تک شہید نہیں ہوں گے جب تک میں قتل نہ ہو جاؤں البتہ میں چاہتا ہوں کہ ظہر کی نماز آپ کی اقتدار میں پڑھ لو ں اور پھر بارگاہ خداوندی میں جاؤں۔
امام علیہ سلام نے جواب میں فرمایا۔ تم نے نماز کو یاد کیا خدا آپ کو نماز گزاروں میں کرار دے بے شک یہ نماز کا اول وقت ہے دشمن سے خواہش کرو کے وہ جنگ سے رُک جائیں تاکہ ہم نماز پڑھ لیں ۔۔۔ مگر موزی دشمن باز نہ آئے امام حُسین علیہ سلام نے اپنے اصحاب کے ساتھ تیروں کی بارش میں نماز ادا کی۔ یہاں تک کے چند اصحاب جو امام کے دفاع میں تیروں کو اپنے سینوں پر برداشت کرتے ہوئے شہید ہو گئے ۔
راہِ خدا میں برسرپیکار افراد کے لیے بے مثال درس ہے۔ یہ تھی ہمارے آئمہ کی روش کہ سحت سے سخت تر حالات میں بھی نماز کو اول وقت اور باجماعت ادا کیا ۔
امیرالمو منین علی علیہ سلام نے جنگ صفین میں جب گمسان کی جنگ تھی اول وقت میں‌ نماز ظہر پڑھی تھی۔ ابن عباس کے سوال کرنے پر فرمایا۔
           “انما قٰاتَلنٰا ھُم عَلیَ الصَّلاۃ“
            ہم نماز کے لیے ہی جنگ کررہے ہیں ۔
ہاں جنگِ صفین میں علی علیہ سلام نے نماز شب تک ترک نہ کی ہمارے تنظیمی اورانقلابی بھائیوں کو بھی اپنے آئمہ کی سُنت کا احیاء کرنا چاہیئے اور نماز کو اول وقت میں ادا کرنے سے غفلت نہیں برتنی چاہیئے۔
تحریک کربلا میں بھی نوجوان کا بہت اہم کردار ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کربلا میں نوجوانوں نے وہ کردارادا کیا کہ جو تا قیامت ہر قوم و نسل کے جوانوں بالخصوص ملتِ مسلمہ کے نوجوانوں کے لیے ایک نمونہ ہے اگر آج کا نوجوان اس کردار کو اپنائے تو وہ ظُلم و استحصال سے نجات پا کر دنیاوآخرت کی سعادت سے ہمکنار ہو سکتا ہے
تاریخِ عاشورا!
تحریک کربلا میں 72 افراد نے حصہ لیا جن میں بیشتر نوجوان تھے۔ اور انہوں نے اپنی جان پر کھیل کر حق و صداقت کی تاریخ کو رقم کیا اور اسلام اور اپنے امام قائد کے لیے جانثاری اور مدد کاری کا بے مثال درس دیا۔
ہم تحریک کربلا میں شامل چند ایک نوجوانوں کا مختصر طور پر ذکر کرتے ہیں وہب بن عبداللہ بن حباب کلبی امام کے اِن نوجوانِ اصحاب میں سے آیا ہے جو اپنی نئی نویلی دلہن اور ماں کے ساتھ لشکر حسینی میں شامل ہوا تھا۔ ماں کے کہنے پر جہاد کے لیے تیار ہوئے گھوڑا میدان میں دوڑایا  اور یہ رجز پڑھا۔
“اے ماں میں تیری طرف سے ضامن ہوں کبھی تلوار چلانے کا اور کبھی نیزہ چلانے کا یہ ایے نوجوان کی ضرب ہے جو اپنے رب پر ایمان رکھتا ہے۔“
پس انیس( 19) سوار اور (12) بارہ پیادوں کو قتل کیا اور کچھ دیر تک جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے دونوں ہاتھ قلم کر دیئے گئے۔ اس وقت ان کی ماں نے چوب چمبراٹھا کر میدان کا رُخ کیا ۔
امام علیہ سلام نے وہب کی ماں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔“خدا تجھے میرے اہلبیت کی حمایت کی جزائے خیر دے۔ خدا تجھ پررحمت نازل فرمائے۔ اپنے خیمے میں لوٹ جاؤ تم پر جہاد نہیں ہے۔“
وہب کی بیوی جو بے تاب ہو کر اپنے شوہر کی طرف دوڑی۔ شمر ملعون کے حکم سے اس کے غلام نے گذر مار کر وہب کے ساتھ ہی شہید کر دیا۔ میدانِ کربلا میں یہ پہلی خاتون شہید ہیں۔
سیدالشہداء کے نوجوان اصحاب میں سے ایک اور نوجوان نافع بن ہلال تھے۔ وہ یہ رجز پڑھتے ہوئے میدان میں آئے ۔
“انانافع ہلال الجَمَلِی اناعَلی دین علی علیہ سلام“
میں ہلال کا بیٹا ہلال جملی ہوں اور دین علی علیہ سلام پر قائم ہوں۔ 
جاری ہے۔۔۔۔۔۔                                                                                     
04/09/2010. Powered by Blogger.