• Feed RSS
پاکستان کا سب سے بڑا عسکری اعزاز ہے جس کے الفاظ میں“حیدر کرار حضرت علی علیہ اسلام“ کے نام کی جھلک دمک رہی ہے۔بہادری دلیری اور نامساعد حالات میں ایسے کارنامے سر انجام دینے والے فوجیوں کے لئے یہ تمغہ شجاعت خاص ہے جو اللہ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وطنِ عزیز پاکستان پر کٹ مرنے کا جذبہ دل میں لئے دشمنوں کے لئے قہرِ الٰہی بن گئے۔جنہوں نے اپنی جان دے کر وطن کی حفاظت کرنے میں ایک پل کی دیر کی نہ سوچ میں ایک دقیقہ ضائع کیا۔نشانِ حیدر پاکستان کی تینوں بحری،بری اور فضائی افواج کے ایسے جانبازوں کے سینوں پر سجایا جاتا ہے جو حب الوطنی پر اپنا تن من نچھاور کر کے ابدی زندگی کا جام ہونٹوں سے لگا لیتے ہیں۔ان شہیدوں کی ولولہ انگیز کہانیاں ہماری تاریخ کے اوراق میں مینارہ ہائے نور کی طرح ابد تک جگمگاتی رہیں گی اور ان کہانیوں میں آنے والا وقت اضافہ کرتا رہے گا۔
نشانِ حیدر کی بناوٹ ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔پانچ کونوں والا یہ ستارہ تین اشیاء کی آمیزش سے تیار کیا جاتا ہے۔
1:۔توپ کی دھات
2:۔رانگ
3:۔تانبا
اس ستارے کے کونوں پر تانبے اور نکل کی سفید دھات سے انیمل کیا جاتا ہے۔اس کے نیچے سبز ریشمی ربن ہوتا ہے جس کی چوڑائی ڈیڑھ انچ ہوتی ہے۔اگر یہ ربن بغیر میڈل کے پہنا جائے تو ربن کے اوپر اسی ستارے کی ایک مختصر مگر یہی مخصوص شبیہ لگائی جاتی ہے جس کا ذکر اوپری سطور میں کیا گیا ہے۔
نشانِ حیدر کی اوپری پٹی پر نمایاں طور پر“نشانِ حیدر“ کے الفاظ کندہ ہوتے ہیں۔میڈل کی پشت پر اس خوش بخت فوجی کے بارے میں مختصر تفصیلات درج ہوتی ہیں جسے یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔ ان مختصر کوائف میں درج ذیل معلومات فراہم کی گئی ہوتی ہیں۔
1:۔ شہید کا نام
2:۔ آرمی نمبر
3:۔ جائے شہادت
4:۔ تاریخِ شہادت
5:۔ تاریخِ ولادت
نشانِ حیدر حاصل کرنے والے کو اعزاز کے ساتھ یہ اجازت بھی دی جاتی ہے کہ وہ اپنے نام کے ساتھ این ایچ یعنی نشانِ حیدر کے الفاظ لکھ سکے۔تاہم ابھی تک پاکستانی افواج میں یہ اعزاز کسی زندہ شخص کو نہیں دیا گیا۔تمام کے تمام اہلیانِ نشانِ حیدر شہادت کے مرتبے پر فائز ہیں۔اب تک یہ اعزاز دس پاکستانی فوجی حاصل کر چکے ہیں۔نشانِ حیدر پاکستانی افواج کا عظیم ترین میڈل ہے جو برطانیہ کے سب سے بڑے فوجی اعزاز“وکٹوریہ کراس“ کے برابر اہمیت رکھتا ہے۔اس اعزاز کا حاصل کرنے والا بری، بحری اور فضائی فوج کے کسی بھی شعبے یا رینک سے تعلق رکھتا ہو، شرط صرف اس کا وہ غیر معمولی کارنامہ ہے جو اسے اس اعزاز کا اہل ثابت کر سکے۔
اس اعزاز کے حاصل کرنے والے کو درج ذیل مراعات حاصل ہوتی ہیں جو اس کے ورثاء کے حصے میں آتی ہیں۔
دس ہزار روپے نقد اور 3 مربع اراضی۔
پاک فوج کے مختلف حصے میدانِ جنگ میں اپنے اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق متحرک ہوتے ہیں۔یہاں میں ضروری سمجھتا ہوں کہ عسکری حوالے سے ایسی معلومات آپ کے سامنے پیش کروں جو آئیندہ بیان کئے جانے والے ولولہ انگیز واقعات کی ظاہری اور باطنی صراحت و وضاحت کے لئے آسانی فراہم کر سکیں۔

3 comments:

Post a Comment

04/09/2010. Powered by Blogger.