دھوکے سے کربلا میں بلایا گیا مجھے
ابنِ علی کی طرح ستایا گیا مجھے
خنجر کی پیاس کیسے بجھے، اک سوال تھا
اس کا جواب دینے کو لایا گیا مجھے
جھوٹی ستائشوں سے مجھے خوش کیا گیا
نشہ پلا پلا کے گرایا گیا مجھے
آنکھوں پہ پٹی باندھ کے تلوار دی گئی
ان دیکھے دشمنوں سے لڑایا گیا مجھے
کچا ہی مجھ کو توڑا زمانے نے شاخ سے
اور پھر کسیلا کڑوا بتایا گیا مجھے
شانہ ہلا کے مجھ کو جگایا نہیں گیا
اک خوفناک خواب دکھایا گیا مجھے
سکہ بنا دیا گیا بچے کے ہاتھ کا
کھویا گیا مجھے کبھی پایا گیا مجھے
میں تو ہوں ایک درد بھرا گیت اے کمال
عیش و طرب کی بزم میں گایا گیا مجھے
ابنِ علی کی طرح ستایا گیا مجھے
خنجر کی پیاس کیسے بجھے، اک سوال تھا
اس کا جواب دینے کو لایا گیا مجھے
جھوٹی ستائشوں سے مجھے خوش کیا گیا
نشہ پلا پلا کے گرایا گیا مجھے
آنکھوں پہ پٹی باندھ کے تلوار دی گئی
ان دیکھے دشمنوں سے لڑایا گیا مجھے
کچا ہی مجھ کو توڑا زمانے نے شاخ سے
اور پھر کسیلا کڑوا بتایا گیا مجھے
شانہ ہلا کے مجھ کو جگایا نہیں گیا
اک خوفناک خواب دکھایا گیا مجھے
سکہ بنا دیا گیا بچے کے ہاتھ کا
کھویا گیا مجھے کبھی پایا گیا مجھے
میں تو ہوں ایک درد بھرا گیت اے کمال
عیش و طرب کی بزم میں گایا گیا مجھے
1 comments:
واہ کیا کہنے جناب
Post a Comment