• Feed RSS


زیرِ نظر سطور ایک پیادہ ڈویژن کے طریقِ کار کا جائزہ ہے کہ وہ میدانِ جنگ میں کیسے حرکت کرتا ہے اور اس کی معاونت کیسے کی جاتی ہے۔
پیادہ ڈویژن ایک مکمل لشکر ہوتا ہے جو اپنی کفالت بخوبی کر سکتا ہے اور کسی بھی قسم کے خطہ ارض پر دفاعی یا جارحانہ لڑائی لڑ سکتا ہے۔بلاشبہ ایک پیادہ ڈویژن کا مرکز پیادہ فوج ہی ہوتی ہے۔تاہم تمام شعبوں کے اجزاء اس میں شامل ہوتے ہیں بلکہ اس کے اجزائے لاینفک ہوتے ہیں۔
دنیا بھر کی افواج میں پیادہ فوج ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے اس لئے لڑائی کی ملکہ کہلاتی ہے۔اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ دشمن کے مقابل ہو جائے اور اسے نیست و نابود کر دے۔
ایک مشہور جنرل کا قول ہے کہ تمام لڑائیاں اور جنگیں آخر کار پیادہ فوج ہی کے ذریعے جیتی جاتی ہیں اور ایک حربی ماہر کا کہنا ہے کہ لڑائیاں اسلحہ نہیں بلکہ افراد جیتتے ہیں۔کوئی ہتھیار کتنا ہی مہلک کیوں نہ ہو، انسان اسے غیر موثر بنانے کا کوئی نہ کوئی راستہ نکال ہی لیتا ہے،اسے بے کار کرنے کی کوئی نہ کوئی ترکیب نکال ہی لیتا ہے۔لہٰذا پیدل فوج انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔
پیادہ فوج ہی ایسی فوج ہے جو میدان کو موثر طریقے سے حاصل کر سکتی ہے اور پھر اس پر قبضہ برقرار رکھ سکتی ہے۔دشمن کے قریب ترین ہوتی ہے، اس کے نقصانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں اور اسے فوج کے تمام شعبوں سے زیادہ مصائب و شدائد کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ایک پیادہ فقط نظم و ضبط،تفاخر اور بلند حوصلگی کی بدولت یہ سب کچھ برداشت کرتا ہے۔پیادہ فوج کا یہ کام ہوتا ہے کہ دشمن کے دفاعی انظامات کو درہم برہم کر دے اور ایسے مواقع پیدا کر دے جن میں بکتر بند دستے استعمال کئے جا سکیں۔میدان پر قبضہ کرے اور پھر بھرپور جوابی حملوں کے مقابلے میں اپنا قبضہ برقرار رکھے اور دشمن کی تباہی کو تکمیل تک پہنچا دے۔
دفاع میں بھی پیادہ فوج کا کام یہی ہوتا ہے کہ وہ دشمن کو تباہ کر کے رکھ دے۔دفاع کی صورت میں پیادہ فوج دشمن کی پیش قدمی کا انتظار کرتی ہے اور جب وہ اس کی زد میں آ جاتا ہے تو اسے تباہ کر دیتی ہے۔
دریں اثناء یہ مقبوضہ علاقہ پر ہر قسم کے حملوں کا مقابلہ کرتی ہے اور اپنے دشمن کے مورچوں کے درمیان علاقہ پر تسلط حاصل کرنے اور معلومات حاصل کرنے کے لئے حملہ کرنے والے گشتی دستے بھیجتی ہے۔اس اثناء میں اپنا اصل مقصد حاصل کرنے کے لئے جوابی حملہ کی تیاری بھی کرتی ہے۔یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ گشت ایک نہایت اہم کاروائی ہے اور آئیندہ حالت پر بے حد اثر انداز ہو سکتی ہے۔
گشت کی دو اقسام ہیں۔ ایک کا مقصد حملہ کرنا ہوتا ہے اور دوسری کا مقصد دیکھ بھال کرنا اور معلومات حاصل کرنا ہے۔حملہ کرنے والا گشتی دستہ موقع کی مناسبت اور احتیاط کے ساتھ منتخب کئے گئے تمام علاقہ پر دشمن سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ اس کی قیادت بالعموم کوئی فوجی افسر کرتا ہے۔اس کا مقصد دشمن کے سپاہیوں یا افسروں کو معلومات کے لئے گرفتار کرنا،دشمن سے لڑائی چھیڑ کر اس کے مورچوں کا محلِ وقوع کا پتہ چلانا ہوتا ہے۔جبکہ جاسوس گشت کا مقصد دشمن کے ٹھکانوں اور دفاعی انتظامات مثلاََ بارودی سرنگوں اور خاردار تاروں وغیرہ، رکاوٹوں اور راستوں کا کھوج لگانا ہوتا ہے۔
اس قسم کے گشت کی کامیابی مکمل اخفاء پر منحصر ہوتی ہے۔ لہٰذا ایک دستہ صرف تین یا چار افراد پر مشتمل ہوتا ہے مگر لڑاکا گشتی دستہ ایک مکمل دستہ ،پُلٹن یا اس سے بھی زیادہ نفری پر مشتمل ہوتا ہے۔
اس سے پہلے بتایا جا چُکا ہے کہ پیدل فوج کا کام دشمن کے قریب پہنچ کر اس کو تباہ کرنا ہوتا ہے۔ اس کا انحصار جوانوں کی حربی قابلیت اور تجربے پر ہوتا ہے۔اس مقصد کے لئے یا تو قدرتی رکاوٹوں کی آڑ لی جاتی ہے یا پھر گولیوں کی بوچھاڑ میں آگے بڑھا جاتا ہے۔اپنی نقل و حرکت دشمن سے مخفی رکھنے کے لئے رات کی تاریکی یا دھوان پھیلانے والے لوگوں سے بھی کام لیا جاتا ہے۔
اس مختصر تعارف کے بعد ہم ایک معیاری پیادہ ڈویژن کی تنظیم کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔ تاہم یہ امر پیشِ نظر رہے کہ تمام حربی منصوبوں کا محور پیادہ ڈویژن ہی ہوتا ہے جو ہر قسم کے حالات میں اور تمام مقامات پر جنگ آزما ہو سکتا ہے۔بکتر بند ڈویژن صرف اس وقت میدانِ کارزار میں لایا جاتا ہے جب جغرافیائی حالات اس کے موثر استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔
ایک معیاری پیادہ ڈویژن 3 پیادہ بریگیڈوں اور دیگر شعبوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ 3 پیادہ بریگیڈ ہی ڈویژن کے بازوئے شمشیر زن ہوتے ہیں۔ باقی شعبوں کا کام معاونت اور خبر گیری کرنا ہوتا ہے۔
ڈویژن کا مرکز ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہوتا ہے جو اس کو کنٹرول کرتا ہے۔ بڑے بڑے معاون شعبوں مثلاََ توپ خانہ اور انجینئرز کے ڈویژن میں اپنے اپنے ہیڈکوارٹرز ہوتے ہیں۔جبکہ دوسرے شعبوں کے ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں نمائندے اور تھوڑا سا عملہ متعین ہوتا ہے۔
کسی لڑائی میں کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ ڈویژن کے تمام شعبوں کے درمیان کس قدر تعاون اور مفاہمت موجود ہے۔ اس میں توپ خانہ اور بکتر بند شعبے شامل ہیں۔پیادہ فوج اکیلی ہی منظم مدافعت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
آرٹلری توپ خانہ
پیادہ فوج کے معاون شعبوں میں سب سے زیادہ اہمیت توپ خانہ کو حاصل ہوتی ہے۔ایک پیادہ ڈویژن میں توپ ڈویژن میں توپ خانہ کی تین فیلڈ رجمنٹیں، ایک میڈیم رجمنٹ،تین مارٹر بیٹریز اور ایک لوکیٹنگ یعنی محلِ وقوع معلوم کرنے والی بیٹری شامل ہوتی ہے۔
ایک فیلڈ رجمنٹ 25 پونڈ کی توپوں یا 105 ملی میٹر کے ہاؤاٹزر سے مسلح ہوتی ہے۔توپ اور ہاؤاٹزر حقیقت میں ایک ہی چیز ہیں مگر ان کا بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ توپ کے گولے کا خطِ حرکت قدرے سیدھا مگر ہاؤاٹزر کا بلند خم دار ہوتا ہے۔
ہاؤاٹزر کا گولہ مکانوں اور پہاڑوں کے اوپر سے گزر کر نشانہ تک پہنچ سکتا ہے۔
ہر فیلڈ رجمنٹ میں 6 عدد توپوں اور ہاؤاٹزر پر مشتمل تین بیٹریز ہوتی ہیں۔
آرٹلری رجمنٹ کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل اور بیٹری کی سربراہی میجر کے سپرد ہوتی ہے۔
ہر توپ پر 6 افراد کا عملہ متیعن ہوتا ہے۔ اس میں ایک حوالدار ہوتا ہے اور باقی اس کے ماتحت۔
25 پاؤنڈ توپ کے گولے کا وزن اس کے نام کی مناسبت سے 25 پاؤنڈ ہوتا ہے اس کی مار 11800 گز تقریباََ سات میل ہوتی ہے۔
میڈیم رجمنٹ
میڈیم رجمنٹ 5۔5 انچ دھانے کی توپوں یا 155 ملی میٹر دھانے کے ہاؤاٹزر سے لیس ہوتی ہے۔ ہاؤاٹزر کا گولہ 95 پاؤنڈ کا ہوتا ہے اور 12300 گز یعنی 9 میل تک مار کر سکتا ہے۔ایسی ہر توپ پر ایک نان کمشنڈ آفیسر اور 9 ماتحت ہوتے ہیں۔
ڈویژنل آرٹلری
ڈویژنل آرٹلری کی مارٹر بیٹریوں کے پاس 120 ملی میٹر کے مارٹر ہوتے ہیں جو 29 اور 38 پاؤنڈ کے گولے 7270 گز یعنی 4 میل سے زیادہ اور 6200 گز یعنی 3 میل سے زیادہ دور پھینک سکتے ہیں۔
مارٹر بیٹریاں
یہ عموماََ انفنٹری بریگیڈ کی براہ راست مدد کے لئے آزاد طور پر کام کرتی ہیں ان کے گولے پہاڑوں کے اوپر سے بھی دشمن پر پھینکے جا سکتے ہیں۔120 ملی میٹر کے ہر مارٹر پر ایک جونئیر آفیسر اور چار ماتحتوں پر مشتمل عملہ متعین ہوتا ہے۔
لوکیٹنگ بیٹری
اس کا کام دشمن کی توپوں اور مارٹروں کے محل وقوع کا پتہ لگانا ہوتا ہے۔یہ عملہ دشمن کے گولوں کی آواز اور راڈار جیسے آلات کی مدد سے پتہ چلاتا ہے کہ وہ کس سمت اور کتنے فاصلے سے پھینکے جا رہے ہیں۔
توپ خانے کے ضمن میں ضروری معلوم ہوتا ہے کہ بھاری توپوں کا مختصر حال بیان کر دیا جائے۔یہ توپیں انفنٹری ڈویژن کا حصہ نہیں بلکہ آرٹلری کور کے پاس ہوتی ہیں۔ان میں 8 انچ کے ہاؤاٹزر اور ہیوی رجمنٹ کی 155 ملی میٹر کے دہانے کی توپیں شامل ہیں۔
ایک ہیوی رجمنٹ میں چار،چار توپوں کی بیٹریاں ہوتی ہیں۔155 ملی میٹر کے دہانے کی توپ 95 پاؤنڈ کا گولہ پھینکتی ہے اور اس کی مار 457000 گز یعنی ساڑھے 14 میل سے زیادہ ہوتی ہے۔
8 انچ کے ہاؤاٹزر کی زیادہ سے زیادہ مار 185000 گز یعنی ساڑھے دس میل اور اس کے گولے کا وزن 200 پاؤنڈ یا دوسرے لفظوں میں اڑھائی من ہوتا ہے۔
ہر بھاری توپ یا ہاؤاٹزر پر 14 افراد کا عملہ ہوتا ہے۔ زندہ دلانِ لاہور نے پاک فوج کی جس توپ کی گرج سن کر اسے“شیرنی“کا خطاب دیا تھا وہ متذکرہ بالا توپوں میں سے ایک تھی۔
انفنٹری ڈویژن کی مدد کرنے والے دیگر شعبوں میں آرمی انجینئرز، سگنلز آرمی سروس کور، آرمی میڈیکل کور،آرمی آرڈیننس کور،اور الیکٹریکل اور مکینیکل انجینئرز شامل ہیں۔ان شعبوں کے کام اور تنظیم کا مختصر سا جائزہ حسب ذیل ہے۔
آرمی انجینئرز
ان کا کام اپنے دستوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرنا اور دشمن کی نقل و حرکت کو مشکل بنانا ہوتا ہے۔
انجینئرز اگلے علاقوں میں سڑکیں اور راستے بناتے ہیں۔بارودی سرنگیں اٹھاتے ہیں۔دریاؤں اور نہروں پر عارضی پُل تعمیر کرتے ہیں اور ریلوے لائنز اور آبی راستوں کو درست رکھتے ہیں۔ہوائی اڈے تعمیر کرتے ہیں۔ وہ بارود کے خاص آلات کی مدد سے دشمن کے دفاعی انتظامات کو تباہ کرتے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر پُل اور دوسری تعمیرات گراتے ہیں اور بارودی سرنگیں بچھاتے ہیں اور دوسری رکاوٹیں کھڑی کرنے میں ماہرانہ مشورے دیتے ہیں۔وہ دشمن کے بچھائے ہوئے جال ہٹانے،بن پھٹے بموں کو ٹھکانے لگانے کے بھی ذمہ دار ہیں۔
آرمی انجینئرز کے بیشتر کام بڑے کٹھن اور خطرناک ہوتے ہیں اور اعلٰی جرات و مہارت کے متقاضی ہوتے ہیں۔آرمی انجینئرز کے پاس بھاری اور پیچیدہ مشینیں اور آلات ہوتے ہیں۔
آرمی سگنلز سروس کور
ہر انفنٹری ڈویژن میں ایک سگنل رجمنٹ ہوتی ہے جو ڈویژن کے ذرائع مواصلات کی نگرانی کرتی ہے۔اس ے مختلف کمپنیوں اور سیکشنز میں تقسیم کیا جاتا ہے جو ہیڈکوارٹرز اور مختلف دستوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔میدانِ جنگ میں چار قسم کے مواصلات ہوتے ہیں۔
1:۔ وائرلیس
2:۔ لائن
3:۔ ریڈیو
4:۔ ہرکارے
ہر ذرائع کی اپنی خوبیاں اور دشواریاں ہیں۔ سگنلز کا کام بڑا ٹیکنیکل ہے اور ان کو متعدد پیچیدہ الیکٹرونکس استعمال کرنا ہوتے ہیں۔
کسی بھی فوج کاروائی کا انحصار سگنلز کی کارکردگی ہر ہوتا ہے۔کوئی بھی جدید فوج اس وقت تک بے چارگی کے عالم میں بے کار پڑی رہتی ہے جب تک اس کا مواصلاتی نظام درست نہ ہو۔
سپلائی اور ٹرانسپورٹ
ڈویژن کی ضروریات کے مطابق خواراک،پٹرول،گولہ بارود اور متعدد دیگر اشیاء لانا اور مطلوبہ مقام تک پہنچانا آرمی سروس کور کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
میڈیکل کور
ہر ڈویژن کو ایک میڈیکل بٹالین کی خدمات حاصل ہوتی ہیں۔ہر میڈیکل بٹالین میں تین فیلڈ ایمبولینس ہوتی ہیں اور ہر ایمبولینس مرہم پٹی کے لئے ایک مین ڈریسنگ سٹیشن اور چار فیلڈ ڈریسنگ قائم کرتی ہے۔
پہلی طبی امداد یونٹ کی سطح پر قائم کردہ رجمنٹل ایڈ پوسٹ میں میسر ہوتی ہے۔وہیں سب سے پہلے زخمیوں کو لایا جاتا ہے  جنہیں مزید امداد کی ضرورت ہو ان کو فیلڈ سٹیشن یا مین سٹیشن میں پہنچا دیا جاتا ہے۔
آرڈیننس
اس کا کام جیپ سے لے کر ٹینک تک ہر قسم کی گاڑیوں اور تمام ہتھیاروں کے کُل پُرزے حاصل کرنا،ان کو ذخیرہ کرنااور ضرورت پڑنے پر پہنچانا ہے۔مختلف آرڈیننس مینٹینس بارکوں میں رکھے جاتے ہیں۔ڈویژن میں آرڈیننس سٹورز،ڈسٹری بیوشن،پُلٹنیں ہوتی ہیں جو تقسیم کا کام کرتی ہیں۔
ڈویژن کے چند شعبے مثلاََ آرٹلری،انجینئرز اور سگنلز کے ساتھ لائٹ ایڈ ڈی ٹیچ منٹ منسلک ہوتی ہیں۔انہیں عرفِ عام میں لیڈ کہتے ہیں۔گاڑیوں اور دوسرے آلات کی مرمت وغیرہ لیڈ کی ذمی داری ہوتی ہے۔
ڈویژن میں چند چھوٹے یونٹ بھی ہوتے ہیں۔مثلاََ ملٹری پولیس،فیلڈ سکیورٹی سیکشن اور پوسٹل یونٹ،ان یونٹوں کی بدولت ڈویژن خود کفیل ہوتا ہے۔
انفنٹری بٹالین
اب انفنٹری ڈویژن کی بنیادی یونٹ انفنٹری بٹالین کو لیتے ہیں۔یہ 800 افراد کی ایک انتہائی منظم جماعت ہوتی ہے جس کا کام دشن کو تباہ کرنا ہوتا ہے۔س کے اسلحہ میں پستول اور سٹین گن سے لے کر ری کوائل لیس رائفل تک مختلف قسم کے ہتھیار شامل ہوتے ہیں جو مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔اس کے سپاہی کو جنگ کے مختلف طریقوں کی تربیت دی جاتی ہے۔
بٹالین
ایک بٹالین ہیڈکوارٹر اور پانچ کمپنیوں پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر کمپنی کو کمپنی ہیڈکوارٹرز اور متعدد پلٹنوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پُلٹن
پلٹن ہیڈکوارٹر پُلٹن اور متعدد سیکشنوں پر تقسیم ہوتی ہے۔
سیکشن
کسی فوج کا سب سے چھوٹا یونٹ ہوتا ہے۔
بٹالین ہیڈکوارٹر
بٹالین ہیڈکوارٹر تقریباََ 50 افراد پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ لیفٹیننٹ کرنل کے عہدہ کے کمانڈنگ آفیسر کے تحت کام کرتا ہے۔اس کے بعد سیکنڈ ان کمانڈ کا نمبر آتا ہے جو ایک سینئر میجر ہوتا ہے۔
اس کے بعد ایڈجوئنٹ یعنی کیپٹن،مڈیکل آفیسر،انٹیلیجنس آفیسر یعنی کیپٹن یا لیفٹیننٹ،صوبیدار میجر،دوسرے جونیئر کمیشنڈ آفیسر،وارنٹ آفیسر،نان کمشنڈ آفیسر،سپاہی اور اردلی ہوتے ہیں۔بٹالین کی پانچ کمپنیوں کی قیادت میجر کرتے ہیں۔ہیڈکوارٹر کمپنی میں تقریباََ 150 افراد ہوتے ہیں اور یہ سگنلز پُلٹن، پوانیراسالٹ(پٹرول) پُلٹن اور انتظامی پُلٹن پر مشتمل ہوتی ہے۔
موخر الذکر کمپنی میں ایک آفیسر کے لئے تقریباََ پانچ کلرک،باورچی،حجام،درزی اور لوہار وغیرہ ہوتے ہیں۔
سگنلز پُلٹن
سگنلز پُلٹن کا کام بٹالین کے اندر اور اعلٰی حکام اور دوسرے شعبوں کے ساتھ مواصلات کا سلسلہ قائم رکھنا ہوتا ہے۔
مارٹر پُلٹن
مارٹر پُلٹن کی قیادت ایک آفیسر کرتا ہے۔ اس کا ایک پُلٹن ہیڈکوارٹر اور دو سیکشن ہوتے ہیں۔پُلٹن کے پاس 3 انچ کے مارٹر ہوتے ہیں جو دس دس پاؤنڈ کے بم زیادہ سے زیادہ 2800 گز تک پھینک سکتے ہیں۔
پوانیراسالٹ پُلٹن(پٹرول پُلٹن)
پوانیراسالٹ پُلٹن میں ایک پُلٹن ہیڈکوارٹر اور تین سیکشن ہوتے ہیں۔ان میں سے دو اسالٹ سیکشن اور ایک پوانیر سیکشن ہوتا ہے۔یہ پُلٹن بارودی سرنگیں اٹھانے،بچھانے اور ان کا پتہ لگانے اور دشمن کے بچھائے ہوئے جال اٹھانے اور سڑکوں پر رکاوٹیں دور کرنے جیسے ہلکے انجینئرنگ کے کام کرتی ہے۔اس کے پاس دریا پار کرنے کے مناسب آلات بھی ہوتے ہیں جس سے فوج دریا پار کرتی ہے۔
رائفل کمپنی
رائفل کمپنیاں انفنٹری ٹالین کی اصل لراکا طاقت ہوتی ہیں۔یہ کمپنیاں دشمن سے دو بدو لڑتی ہیں اور میدانِ جنگ میں اپنی موجودگی کی بدولت حالات کا رُخ بدلتی ہیں۔
انفنٹری بٹالین میں چار رائفل کمپنیاں ہوتی ہیں جن میں سے ہر ایک میں تقریباََ 150 جوان اور آفیسر ہوتے ہیں۔ہر کمپنی تقریباََ چالیس افراد کی تین،تین پلٹنوں اور ایک ویپن سیکشن پر مشتم ہوتی ہے۔
پُلٹن کی قیادت ایک جونیئر کمشنڈ آفیسر اور سیکشن کی سربراہی نان کمیشنڈ آفیسر کرتا ہے۔سیکش میں دس افراد یعنی ایک حوالدار،ایک نائیک اور جوان ہوتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

04/09/2010. Powered by Blogger.