راوی کا بیان ہے یہ سن کر کوفہ کے سردار اور عرب کے اکابر اٹھ کر کھڑے ہو
گئے اور بولے یا امیرالمومنین! یہ فتنے اور عظیم حادثے جس کا آپ نے ذکر
کیا ہمیں ان کے اوقات بھی بتا دیں۔ قریب ہے کہ آپ کی باتوں سے ہمارے دل
پھٹ جائیں اور ہماری روحیں ہمارے جسموں کو چھوڑ دیں۔ ہمارا آپ سے جدا ہونا
کس قدر افسوس ناک ہے خدا ہمیں آپ کے سلسلے میں کوئی بدی اور مکروہ نہ
دکھلائے۔ پس علی علیہ اسلام نے فرمایا کہ جس چیز کے بارے میں تم پوچھ رہے
ہو اس پر حکم قضا جاری ہو چکا ہے۔ ہر شخص موت کا ذائقہ چکھنے والا ہے۔ پس
علی علیہ اسلام کے اس قول پر کوئی ایسا نہ تھا جس نے گریہ نہ کیا ہو۔ پھر
آپ نے صدائے کرب بلند کی اور فرمایا آگہ ہو جاؤ کہ فتنوں کا آنا اس چیز کے
بعد ہے، جس کی خبر دے رہا ہوں۔ مکہ اور مدینہ کے بارے میں کہ وہاں غبار
آلود بھوک اور سرخ موت ہو گی۔ افسوس ہے کہ تمہارے نبی کے اہلبیت پر اور
تمہارے شریفوں پر گرانی، بھوک، فقر، اور خوف کے سبب یہاں تک کے وہ لوگوں
کے درمیان بدترین حال میں ہوں گے اور اس زمانے میں تمہاری مسجدوں میں ان
کے حق میں کوئی آواز سنائی نہ دے گی اور نہ کسی پکار پر کوئی لبیک کہے گا۔
پھر اس کے بعد زندہ رہنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔ اس وقت تم پر کافر بادشاہ
حکومت کریں گے۔ جو شخص ان کی نافرمانی کرے گا اسے قتل کر دیں گے اور جو
اطاعت کرے گا اسے دوست رکھیں گے۔ آگاہ ہو جاؤ، کہ پہلے تم پر بنی امیہ
حکمران ہوں گے پھر بنی عباس کے بادشاہ ہوں گے۔ ان میں سے بہت سے قتل ہوں
گے اور لوٹے جائیں گے۔ پھر آپ نے فرمایا ہائے ہائے وائے ہو تمہارے اس شہر
کوفہ پر اور جو کچھ سفیانی کے ہاتھوں اس زمانے میں اس شہر پر ہونے والا
ہے۔ جبکہ وہ ہجر(ہجر بحرین کا ایک شہر ہے اور دوسرے قول کے مطابق یمامہ سے
دس روز اور بصرہ سے پندرہ دن کے فاصلے پر ایک علاقہ ہے)کی طرف سے آئے گا۔
ایسے گھوڑوں پر جنہیں شیروں جیسے طاقتور بہادر اور شکاری ہنکا رہے ہوں گے۔
ان کے مردار کے نام کا پہلا حرف شین ہے۔ یہ اس وقت ہو گا۔ جب جوان
اشتر(اشتر نام بھی ہو سکتا ہے اور صفت بھی۔ گندم گول چہرے والے کو بھی
کہتے ہے اور اٹھی ہوئی پلکوں والے کو بھی) خروج کرے گا اور میں اس کے نام
سے واقف ہوں۔ وہ بصرہ آئے گا اور وہاں کے سرداروں کو قتل کرے گا اور
عورتوں کو اسیر کرے گا۔ اور میں بہت سی جنگوں سے واقف ہوں۔ جو وہاں اور
دوسری جگہ پر ہوں گی۔ وہاں ٹیلوں اور پشتوں کے درمیان کئی جنگیں ہوں گی۔
پس وہاں گندمی رنگ کا ایک شخص قتل کیا جائے گا اور وہاں بت پوجا جائے گا۔
پھر وہ حرکت کرے گا اور اسیر عورتوں کو لے جائے گا۔ اس وقت چیخیں بلند ہوں
گی اور بعض بعض پر حملہ آور ہوں گے۔ پھر وائے ہو تمہارے کوفہ پر کہ وہ
تمہارے گھروں میں اتر جائے گا، تمہاری عورتوں کا ملک بن جائے گا اور
تمہارے بچوں کو ذبح کرے دے گا اور تمہاری عورتوں کی ہتک حرمت کرے گا اس کی
عمر طویل ہے اور اس کا شر کثیر ہے اور اس کے مرد شیر ہیں وہ وہاں ایک بڑی
جنگ لڑے گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ اس میں فتنے ہیں۔ اس میں منافقین، حق سے
روگردانی کرنے والے دین خدا میں اور خدا کی بستیوں میں فساد کرنے والے اور
بندوں کی راہ میں باطل کا لباس پہننے والے ہلاک ہو جائیں گے۔ اور گویا میں
دیکھ رہا ہوں کہ وہ لوگ ایسی قوم کو قتل کر رہے ہیں، جس سے لوگ ڈرتے تھے
اور جس کی آواز سے خوف کھاتے تھے، کتنے ایسے مقتول بہادر ہوں گے جن کی طرف
دیکھنے سے بھی ہیبت ہو گی۔ پس ایک عظیم بلا نازل ہو گی، جس کے سبب ان کے
آخری لوگ ان کے اول سے ملحق ہو جائیں گے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ تمہارے شہر کے
لئے علامات اور نشانیاں ہیں اور عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت ہے۔
آگاہ ہو جاؤ کہ سفیانی بصرہ میں تین بار داخل ہو گا۔ عزت دار کو ذلیل کرے
گا۔ اور عورتوں کو اسیر کرے گا وائے ہو شہر بصرہ پر کھنچی ہوئی تلوار سے
زمین پر پڑے ہوئے مقتول سے اور بے عزت عورت سے، پھر وہ بغداد کی طرف آئے
گا کہ وہاں کے باشندے ظالم ہیں۔ پس اللہ اس کے اور اس کے باشندوں کے
درمیان حائل ہو جائے گا اور کس قدر بغداد اور اہلِ بغداد پر شدت اور سختی
ہو گی اور سرکشی بڑھ جائے گی اور بادشاہ مغلوب ہو جائے گا۔ پس وائے ہو
ویلم اور شاہون(اسے شاوان بھی پڑھا گیا ہے۔ شاوان مرو(خراسان) کا ایک
دیہات ہے اور شاہون مازندران کے علاقے میں ہے۔ جب کہ شاہی قادسیہ کی ایک
بستی ہے۔ ویلم گیسون، مازندران کے سلسلہ کوہ کو کہتے ہیں جس کے شمال میں
قزوین ہے اور الموت اسی کا شہر ہے)والوں پر اور عجمیوں پر کہ صاحبِ فہم
نہیں ہیں تم انہیں سفید چہروں(اس سے یورپی اقوام بھی مراد ہو سکتی ہیں)
اور سیاہ دلوں والا دیکھو گے یہ آتشِ جنگ بھڑکانے والے ان کے دل سخت اور
ان کے ضمیر سیاہ ہیں۔ وائے ہو پھر وائے ہو اس شہر پر جس میں یہ داخل ہوں
اور اس زمین پر جس پر یہ سکونت کریں۔ ان کا خیر معدوم اور ان کا شر غالب
ہو گا۔ ان کے چھوٹے ہمت میں ان کے بڑوں سے زیادہ ہوں گے۔ گروہ ان تک
پہنچیں گے۔ اور ان کے درمیان کثرت سے لڑائیاں ہوں گی اور اہلِ جبال کے
کُرد ان کے دوست ہو جائیں گے اور سارے شہروں کے بھی اور ہمدان کے کُرد بھی
ان میں اضافہ کا سبب ہوں گے۔اور ہمدان، حمزہ اور عدوان(ہمدان،حمزہ اور
عدوان عرب کے قبیلوں کے نام ہیں) بھی ان کے ساتھ ہوں گے ۔
اور وائے ہو رے پر کہ وہاں قتلِ عظیم ہو گا۔ عورتیں اسیر ہوں گی اور بچے ذبح کئے جائیں گے اور مرد ختم ہو جائیں گے اور وائے ہو فرنگ کے شہروں پر کہ قتل وغارت اور ہلاکت وتباہی ہو گی اور وائے ہو سندھ (قدیم جغرافیہ میں سندھ ہندوستان سے علیحدہ ایک علاقہ تھا) اور ہندوستان کے شہروں پر کہ اس زمانے میں وہاں قتل ذبح اور خرابی ہو گی اور وائے ہو جزیرہ قیس( جزیرہ قیس خلیج فارس میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو موتی نکالنے کے سبب معروف ہے)پر ایک ڈرانے والے شخص سے جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ آئے گا تو وہاں کے سارے باشندوں کو قتل کر دے گا۔ اور یہ اچانک ہو گا۔ میں وہاں پانچ بڑے واقعات جانتا ہوں پہلا ساحلِ بحر پر ہو گا جو میدان کے قریب ہے۔ دوسرا کوشا(کوشا جزیرہ قیس کے قریب ایک علاقہ ہے) کے بالمقابل تیسرا مغربی علاقے میں چوتھا زولتین(کوشا کے قریب دو چھوٹے دیہات ہیں)کے درمیان اور پانچواں میدانی علاقے کے بلمقابل ہو گا۔ وائے ہو اہلِ بحرین پر کہ ان پر پے در پے تباہیاں آئیں گی ہر جانب سے ان کے بڑے اچک لئے جائیں گے اور چھوٹے اسیر ہوں گے۔ میں وہاں سات واقعات جانتا ہوں۔ پہلا اس جزیرہ میں جو شمال کی طرف الگ واقع ہے جس کا نام سماہیج(سماہیج عمان اور بحرین کے درمیان ایک جزیرہ ہے) ہے، دوسرا قاطع میں چشمہ شہر کی نہر کے درمیان، شمال مغربی حصہ میں، ابلہ اور مسجد کے درمیان، بلند پہاڑ کے درمیان، دو ٹیلوں کے درمیان جو جبلِ حبوہ کے نام سے مشہور ہیں۔ پھر وِکرخ کی طرف آئے گا ٹیلہ اور راستہ کے درمیان اور بیر کے درخت کے درمیان جو بدیرات یا سدیرات کہلاتے ہیں۔ ماجی کی نہر کی طرف پھر حورتین(حورتین مذکورہ علاقے کی دو وادیوں کے نام ہیں) کی طرف اور یہ ساتویں بڑی مصیبت ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ ایک سرکردہ عرب جو اکابر میں ہو گا اپنے گھر میں قتل کر دیا جائے گا اور اس کا گھر ساحلِ بحر کے قریب ہو گا۔ وہاں کے حاکم کے حکم سے اس کا سر قلم کیا جائے گا تو عرب اس پر مشتعل ہو جائیں گے پس بہت مرد قتل ہوں گے اور مال لوٹا جائے گا اس کے بعد عجم عرب پر خروج کریں گے اور خط(خط وہ علاقہ ہے جہاں کے خطی نیزے مشہور ہیں قطر اور قطیف وغیرہ اس کے قریبی علاقے ہیں)کے شہروں تک ان کا پیچھا کریں گے۔ وائے ہو خط والوں پر کہ ان پر پے در پے مختلف واقعے وارد ہوں گے پہلا بطحا(سنگریزوں والی زمین کا نام ہے)دوسرا دیورہ میں،ایک واقعہ صغصف میں(دیورہ کو دبیرہ پڑھا گیا ہے اور یہ بحرین کا ایک گاؤں ہے۔صغصف اسی علاقے کا ایک شہر ہے) ایک ساحل پر ایک دارین میں ایک اونٹ کا گوشت بیچنے والوں کے بازار میں ایک گلی کوچوں میں اور ایک لوگوں کے ہجوم میں ایک جرارہ میں ایک مدراس میں اور ایک تاروت میں۔ اور وائے ہو ہجر پر کہ کرخ کی طرف سے اس کی شہر پناہ پر جو کچھ ہو گا اور عظیم واقعہ قطر(قطر بحرین کے قریب عمان اور عقیر کے درمیان واقع ہے)میں ہو گا جو ایک ٹیلے کے نیچے ہو گا جو ایک ٹیلے کے نیچے ہو گا جس کا نام حسینی ہے۔ پھر اس کے بعد ایک واقعہ فرج(فرج فارس کا ایک شہر ہے) میں ہو گا۔پھر قزوین میں ہو گا۔پھر اراکہ(اراکہ قزوین کے قریب ایک شہر ہے) پھر ام خنور میں۔ وائے ہو نجد پر کہ قحط اور مہنگائی ہو گی میں وہاں کے بڑے بڑے واقع جانتا ہوں جو مسلمانوں کے درمیان ہوں گے۔ وائے ہو بصرہ پر کہ وہاں طاعون ہو گا اور پے در پے فتنے ہوں گے اور میں وہ عظیم واقعات جانتا ہوں جو واسط میں ہوں گے اور مختلف واقعات جو شط فرات اور مجینبہ(مجینبہ عراق اور یمن کے درمیان واقع ہے)کے درمیان ہوں گے اور وہ واقعات جو عونیات (عونیہ یمامہ کا ایک گاؤں ہے) میں ہوں گے اور وائے ہو بغداد پر رے کی طرف سے کہ موت ہو گی قتل ہو گا۔اور خوف ہو گا جو اہلِ عراق پر محیط ہو گا اس وقت ہو گا کہ جب ان کے درمیان تلوار چلے گی۔ پس اتنے قتل ہوں گے جتنے خدا چاہے گا اور اس کی علامت یہ ہے کہ جب روم کا بادشاہ کمزور ہو جائے گا اور عرب مسلط ہو جائیں گے (یہاں امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کمزوری کی وجہ سے عراق کا انتظام عراقی حکومت کے سپرد کرنے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا) اور لوگ فتنوں کی طرف چلنے لگیں چیونٹیوں کی طرح تو اس وقت عجم عرب پر خروج کریں گے اور بصرہ پر غالب آ*جائیں گے۔ وائے ہو فلسطین پر کہ ناقابلِ برداشت فتنے وہاں وارد ہوں گے۔ تمام شہروں میں مغرب میں مشرق میں جنوب میں شمال میں، آگاہ ہو جاؤ کہ لوگ ایک دوسرے پر سوار ہو جائیں گے اور مسلسل جنگیں ان پر جست کرتی رہیں گے اور یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا کیا ہو گا اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم نہیں کرتا پھر آپ نے فرمایا کہ بنی عباس میں جو خلافت سے خلع ہوا یعنی مقتدرباللہ اس پر خوشی نہ منانا وہ تو تغیر کی علامت ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں ان کے بادشاہوں کو اس وقت سے اُس زمانے تک پہچانتا ہوں۔
تمہارے سرمایہ دار متکبر ہوں گے اور تمہاری وفا کم ہو گی“انا للہ و انا الیہ راجعون“ پڑھتا ہوں اس زمانے کے لوگوں کے لئے کہ ان پر مصیبتیں ٹوٹ کر آئیں گی اور وہ ان آفات سے عبرت حاصل نہیں کریں گے۔ شیطان ان کے جسموں میں مخلوط ہو گا، ان کے بدنوں کے اندر داخل ہو جائے گا۔ ان کے خون میں دوڑے گا اور انہیں جھوٹ بولنے کا وسوسہ کرے گا۔ یہاں تک کہ فتنے شہروں پر سواری کریں گے اور مسکین مومن ہمارا چاہنے والا کہے گا کہ میں کمزوروں میں سے ہوں۔ اس زمانے میں بہترین انسان وہ ہو گا جو اپنے نفس کی حفاظت کرے اور لوگوں سے معاشرت چھوڑ کر اپنے گھر میں مخفی رہے اور وہ جو بیت المقدس میں اس لئے سکونت کرے کہ وہ آثارِ انبیاء کا خواہشمند ہو۔ اے لوگو! برابر نہیں ہو سکتے ظالم و مظلوم اور نہ جاہل اور عالم اور نہ حق و باطل اور نہ عدل و ظلم برابر ہو سکتے ہیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی شریعتیں آشکارا ہیں مجہول نہیں ہیں اور کوئی نبی ایسا نہیں جس کے اہل بیت نہ ہوں اور اہل بیت زندگی نہیں کرتے مگر یہ کہ ان کے مخالفین اور دشمن ان کے نور کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم تمہارے نبی کے اہلِ بیت ہیں۔ دیکھو! اگر وہ کہیں کہ تم ہمیں دشنام دو تو دشنام دے دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم پر ناروا کہو تو کہہ دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم اہلِ بیت کو رحمتِ خدا سے دور کہو تو کہہ دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم اہلِ بیت سے برات کا اظہار کرو تو نہ کرنا اور اپنی گردنوں کو تلوار کے نیچے رکھ دینا اور اپنے یقین کی حفاظت کرنا اس لئے کہ جو شخص بھی ہم لوگوں سے برات کرے اس سے خدا و رسول برات کرتے ہیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ کوئی دشنام اور حرفِ ناروا ہم تک نہیں پہنچتا نہ رحمتِ خدا سے دوری پہنچتی ہے۔ پھر فرمایا کہ افسوس ہے اس امت کے مسکینوں پر اور یہ لوگ ہماری پیروی کرنے والے اور ہمارے چاہنے والے ہیں۔ یہ لوگ لوگوں کہ نزدیک کافر ہیں اور خدا کے نزدیک نیک ہیں لوگوں کے نزدیک جھوٹے ہیں اور خدا کے نزدیک سچے ہیں اور لوگوں کے نزدیک ظالم ہیں اور خدا کے نزدیک مظلوم ہیں۔لوگوں کے نزدیک جور کرنے والے اور خدا کے نزدیک عادل ہیں اور لوگوں کے نزدیک خسارہ میں ہیں اور خدا کے نزدیک فائدے میں ہیں یہ لوگ خدا کی قسم کامیاب ہیں اور منافق خسارے میں ہیں۔ اے لوگو! تمہارے ولی صرف اور صرف اللہ، رسول اور وہ مومن ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکوۃ دیتے ہیں۔ اے لوگو! میں گویا دیکھ رہا ہوں کہ ان میں کا ایک گروہ کہے گا کہ علی ابنِ ابی طالب غیب جانتے ہیں اور وہ رب ہیں۔ مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور زندوں کو مارتے ہیں اور وہ ہر شے پر قادر ہیں(یہ نصیریوں کا ایک گروہ ہے جو یہ عقیدہ رکھتا ہے) یہ جھوٹے ہیں رب کعبہ کی قسم اے لوگو! ہمارے بارے میں جو چاہو کہو لیکن ہمیں بندہ رکھو (خدا نہ بناؤ ہم بندے ہیں خدا نہیں) آگاہ ہو جاؤ کہ تم میں عنقریب اختلاف اور تفرقہ ہو گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ جب سن ایک سو تریسٹھ(163) ہجری گزر جائے تو یہ مصیبتوں والے سنوں کا آغاز اور فتنوں کا شروع ہو گا جو تم پر نازل ہو گا اس کے بعد اس کے عقب میں وہماء ہے۔یہ فتنوں کے ہجوم کا سال ہے۔ پھر غزوہ کا سال ہے جو اپنے زمانے والوں سے جنگ کرے گا، پھر سقطاء ہے۔ جس میں بچے ماؤں کے پیٹ سے ساقط ہو جائیں گے، پھر کسحاء ہے جس میں لوگ قحط اور رنج و محن سے درماندہ ہو جائیں گے۔ پھر فتناء ہے جو اہلِ زمین کو فتنوں میں ڈال دے گا اور نازحہ ہے جو لوگوں کو ظلم کی طرف دھکیلے گا اور غمراء ہے جو لوگوں کو ظلم سے گھیرے گا اور منفیہ ہے جو دلوں سے ایمان کو لے جائے گا۔ اور کراء ہے جس میں جنگی سوار حملہ آور ہوں گے ہر طرف سے۔ اور برشاء ہے جس میں بروص شخص خراسان سے خروج کرے گا۔ اور سؤلاء ہے جس میں پہاڑوں کا حکمران خروج کرے گا اور سمندری چیزوں تک آ کر لوگوں کو مقہور کرے گا، پھر خدا ان جزیرے کے باشندوں کو نصرت عطا کرے گا۔ پھر اس کے بعد عرب خروج کریں گے اور سیاہ پرچم والا بصرہ پر خروج کرے گا، پس جوان(گروہ) اس کی طرف قصد کرے گا اور شام تک اس کا تعاقب کرے گا اور عنا ہے جس میں سوار بصرہ کے علاقے میں شدت کے ساتھ داخل ہوں گے اور طحناء ہے جو لوگوں کے رزق کو ہر علاقے میں پیس کے رکھ دے گا اور فاتنہ ہے جو عراقیوں کو فتنہ میں ڈال دے گا اور مرحاء ہے جو لوگوں کو غریب کر کے یمن لے جائے گا اور سکتاء ہے جس میں شام میں فتنے بند ہوں گے اور حدراء ہے جب فتنے رواں میں اتریں گے جو بحرین کے بالمقابل مشہور جزیرہ ہے اور طموح ہے جب خراسان میں شدید فتنے ہوں گے اور جوراء ہے جب فتنے زمین فارس پر ستمگری کریں گے اور ہوجاء ہے جب سر زمین خط پر فتنوں کا ہیجان ہو گا اور طولار ہے جب جنگیں شام میں طویل ہوں گی۔ اور منزلہ ہے جب فتنے عراق میں نازل ہوں گے اور طائرہ ہے جب فتنے سر زمینِ روم پر پرواز کریں گے۔ اور متصلہ ہے جب فتنے سر زمینِ روم سے متصل ہو جائیں گے اور محربہ ہے جب شہر زور میں کُرد ہیجان میں آئیں گے اور مرملہ ہے کہ عراق کی عورتیں بیوہ ہو جائیں گی اور کاسرہ ہے کہ فوجی اہلِ جزیرہ کو توڑ کر رکھ دیں گے اور ناحرہ ہے کہ لوگ شام میں نحر ہوں گے اور طامحہ ہے کہ بصرہ میں فتنہ شدید ہو گا اور قتالہ ہے کہ جب لوگ راس العین(راس العین حران اور نصیبین کے درمیان مشہور شہر ہے) میں پل کے اوپر قتل ہوں گے اور مقبلہ ہے کہ فتنے یمن و حجاز کی طرف متوجہ ہوں گے اور صروخ ہے جو عراقیوں پر اس طرح چیخے گا کہ انہیں امن نہیں ہو گا اور مسمعہ ہے جو اہلِ ایمان کو خواب میں بات سنائے گا اور سابحہ ہے جب فوجیں اہلِ جزیرہ اور کردوں کو قتل کرنے کے لئے سمندروں پر تیرتی ہوئی جائیں گی۔ اس سال بنی عباس یا ایک مرد اپنی خواب گاہ میں قتل ہو گا اور کربا ہے کہ مومنی کرب و حسرت سے مر جائیں گے اور غامرہ ہے کہ قحط لوگوں کو گھیر لے گا اور سائلہ ہے کہ نفاق دلوں میں جاری ہو گا اور غرقاء ہے کہ اس سال اہلِ خط غرق ہو جائیں گے اور حرباء ہے کہ خط والوں اور ہجر والوں پر قحط وارد ہو گا ہر علاقے میں یہاں تک کہ مانگنے والا چکر لگائے گا نہ کوئی اسے کچھ دے گا اور نہ رحم کھائے گا اور غالیہ ہے کہ میرے متبعین میں سے ایک گروہ غلو کرے گا اور مجھے خدا بنا لے گا اور یقینی طور پر ان کے قول سے بری اور بے زار ہوں۔ اور مکثاء ہے کہ لوگ رک جائیں گے۔ پس قریب ہے کہ منادی آواز دے سال میں دو بار کہ ملک آلِ علی ابن ابی طالب میں ہے وہ آواز جبریل کی ہو گی اور ابلیس ملعون آواز دے گا کہ ملک آلِ ابو سفیان میں ہے۔ پس اس وقت سفیانی خروج کرے گا اور ایک لاکھ افراد اس کی پیروی کریں گے پھر وہ عراق میں وارد ہو گا۔ پھر جلولا(جلولا بغداد کے قریب ایک قصبہ ہے)اور خانقین(خانقین ایران کی سرحد پر واقع عراقی شہر ہے) کے درمیان راہ منقطع کر دے گا۔ اور خانقین میں ایک زبان آور شخص کو قتل کرے گا۔ وہ شخص مینڈھے کی طرح ذبح ہو جائے گا۔ پھر شعیب ابنِ صالح سینستان اور سرکنڈوں کے علاقے سے خروج کرے گا۔ وہ ایک کانا شخص ہو گا۔ پس تعجب ہے اور سارا تعجب ہے ماہ جمادی اور ماہ رجب میں جو کچھ کہ ارضِ جزائر میں ہو گا۔ اس وقت گم شدہ ظاہر ہو گا ٹیلے کے درمیان سے وہ صاحبِ نصرت ہو گا اور وہ اس دن کانے سے جنگ کرے گا۔ پھر راس العین میں زرد رنگ کا ایک شخص پل پر ظاہر ہو گا اور ستر ہزار ایسے اشخاص کو قتل کرے گا جو اسلحوں سے لیس ہوں گے اور فتنہ عراق کی طرف پلٹے گا اور فتنہ شہر زور(شہرزور ہمدان کے کردوں کا پہاڑٰ علاقہ ہے) میں ظاہر ہو گا یہ عظیم ترین آفت اور بھیانک بلا ہو گی جس کا نام ہلہم یا ہلیم ہو گا۔
راوی نے کہا پھر ایک جماعت اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی یا امیرالمومنین! یہ بھی بتلا دیں کہ یہ اصفر(زرد رنگ والا) کہاں سے خروج کرے گا اور اس کے وصف ہمیں بتلا دیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں اس کا وصف بتلاتا ہوں۔ اس کی پیٹھ چوڑی ہے۔ پنڈلیاں چھوٹی ہیں، جلد غصہ کرنے والا ہے بائیس یا بارہ(یہ تردید یا تو لوح محو و اثبات کی روشنی میں خود امام کی طرف سے ہے اور اگر آپ کی طرف سے نہیں ہے تو پھر راوی کا سہو ہے۔واللہ اعلم)جنگیں لڑے گا وہ ایک کروی بوڑھا ہے، خوش شکل اور طویل العمر ہے۔ روم کے حکمران اس کے عقیدے پر آ جائیں گے اور اپنی عورتوں کو اپنے پیروں کے نیچے قرار دیں گے۔ وہ اپنے دین کی سلامتی رکھتا ہے۔ اس کا یقین اچھا ہے اس کے خروج کی نشانی یہ ہے کہ شہر روم کی بنیاد تین سرحدوں پر اس کے ہاتھوں تجدید پائے گی۔ پھر اس کروی کو ایک بوڑھا صابِ سراق تباہ کر دے گا جو سرحدوں پر غالب آ جائے گا۔ پھر وہ مسلمانوں کا مالک بن جائے گا اور بغداد کے لوگ اس کے لوگ اس کے لئے مزید اضافہ ہوں گے۔ پھر بابل(حلہ شہر عراق میں ہے اس کے قریب ہی بابل کے کھنڈرات موجود ہیں اب حلہ کا جدید نام بھی بابل ہے)میں شدید جنگ ہو گی جس میں خلقِ کثیر ہلاک ہو گی اور بکثرت زمینیں دھنس جائیں گی اور بغداد میں فتنہ واقع ہو گا اور پکارنے والا پکارے گا کہ فرات کے کنارے اپنے بھائیوں کے ساتھ ملحق ہو جاؤ۔ پھر اہلِ بغداد چیونٹیوں کی طرح اپنے گھروں سے نکلیں گے۔ ان میں سے پچاس ہزار افراد قتل ہوں گے پھر شکست کھا کر پہاڑوں میں پناہ لیں گے اور باقی ماندہ بغداد آ جائیں گے پھر پکارنے والا دوسری بار پکارے گا وہ پھر باہر آ جائیں گے اور اُسی طرح قتل ہوں گے پھر سر زمین جزائر تک خبر پہنچے گی تو وہ کہیں گی تو وہ کہیں گے اپنے بھائیوں تک پہنچو تو ان کے درمیان سے ایک زرد رنگ کا شخص خروج کرے گا اور بہت سے گروہوں کے ساتھ سرزمینِ خط پر آئے گا اور اہلِ ہجر اور اہلِ نجد بھی اس سے ملحق ہو جائیں گے۔ پھر یہ لوگ بصرہ میں داخل ہوں گے تو اہلِ بصرہ ان کے ساتھ ہو جائیں گے۔ پھر ایک ایک شہر سے دوسرے شہر میں داخل ہوتے ہوئے حلب پہنچیں گے اور وہاں بڑی ہولناک جنگ ہو گی وہاں وہ سو دنوں تک رہیں گے پھر اصفر(زرد رنگ والا) جزیرہ میں داخل ہو گا اور شام کو حاصل کرنے کے لئے بڑی بھیانک جنگ کرے گا۔ جو پچیس دن رہے گی اور خلق کثیر قتل ہو گی۔ پھر عراق کی فوج بلادِ جبل(بلادِ جبل کردوں کے علاقے کا نام ہے)پر چڑھائی کرے گی اور اصفر کوفہ آئے گا اور وہیں رہے گا کہ شام سے خبر آئے گی کہ حاجیوں کے لئے رستہ بند ہو گیا اس وقت حاجی مکہ جانے سے روک دئیے جائیں گے اور شام اور عراق سے کوئی بھی حج نہ کر سکے گا۔ البتہ مصر سے حج ہو گا۔ پھر اس کے بعد حج کا راستہ بند ہو جائے گا اور ایک چیخنے والا روم کی طرف چیخے گا کہ اصفر(زرد رنگ والا) مارا گیا۔ پھر وہ خروج کرے گا اور روم کی فوج کی طرف جو ہزار سالاروں (عبارت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ اصفر(زرد رنگ والا) ہزار سالاروں کے ساتھ خروج کرے گا)پر مشتمل ہو گی اور ہر سالار کے تحت ایک لاکھ اسلحہ والے سپاہی ہوں گے یہ لوگ سر زمینِ ارجون اور شہر سوواء(مدینہ السوواء اندلس میں ہے اور اس کے قریب ہی شہر ارجون ہے)کے قریب اتریں گے۔ پھر یہ تباہ شدہ شہر ام الثغور تک پہنچیں گے۔ یہ وہ شہر ہے کہ سام بن نوح نے یہاں قیام کیا تھا۔ پھر اس شہر کے دروازے پر بہت بڑی جنگ ہو گی اور روم کی فوج وہاں سے کوچ نہیں کرے گی۔
پھر ان کے خلاف ایک مرد ایسی جگہ سے خروج کرے گا جس کا فوجیوں کو علم نہیں ہو گا۔ اس کے ساتھ لشکر ہو گا۔ پھر بڑی قتل وغارت ہو گی پھر فتنہ بغداد کی طرف پلٹے گا اور لوگ ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔ پھر فتنہ اپنے انجام تک آ جائے گا اور صرف دو خلیفہ باقی رہ جائیں گے اور وہ دونوں ایک ہی دن قتل ہو جائیں گے ایک بغداد کے مغرب میں اور دوسرا مشرقی علاقے میں۔ یہ اس میں ہو گا جسے ساتویں طبقہ کے لوگ سنیں گے۔ اس وقت بکثرت خسف(زمین کا دھنسنا) واقع ہو گا اور واضح سورج گہن واقع ہو گا۔ کوئی اس عہد کے گناہگاروں کو گناہ سے منع کرنے والا نہ ہو گا۔ پھر ابن یقطین اور سرکردہ اصحاب میں سے کچھ لوگ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے یا امیرالمومنین! آپ نے ہمیں سفیانی شامی کے بارے میں بتلا دیا۔ اب ہماری خواہش ہے کہ آپ اس کے عمل کے بارے میں کچھ بتلائیں۔ فرمایا کہ میں نے تمہیں بتلا دیا کہ اس کا خروج فتنوں کا آخری سال میں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ تفصیل بتلائیے، ہمارے دل خوفزدہ ہیں۔ ہم آپ کے بیان سے بصیرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کے خراج کی نشانی تین پرچموں کا اختلاف ہے ایک پرچم عرب کا ہے وائے ہو مصر والوں پر جو عرب کے ہاتھوں اسے پہنچے گا۔ اور ایک پرچم بحرین کے جزیرہ اوال سے بلند ہو گا۔ جو سرزمینِ فارس سے ہے اور ایک پرچم شام سے بلند ہو گا۔ پس ان کے درمیان ایک سال تک کا فتنہ رہے گا پھر بنی عباس سے ایک شخص خروج کرے گا تو اہلِ عراق کہیں گے کہ تمہارے پاس ایسی قوم آئی ہے جو پا برہنہ ہے اور مختلف خواہشات رکھنے والی ہے تو شام و فلسطینکے لوگ ان کی آمد کی خبر سے مضطرب ہوں گے اور شام اور مصر کے بڑوں سے رجوع کریں گے تو وہ کہیں گے کہ حکمران کے بیٹے کو بلاؤ وہ اسے بلائیں گے اور غوطہ دمشق کے علاقہ حرستا(حرستا دمشق کے قریب ایک آباد قصبہ ہے)میں اس سے ملاقات کریں گے۔ پس جب وہ ملاقات کرے گا تو وہ اپنے نانیہالیوں کو جو بنی کلاب اور بنی دھانہ سے ہوں گے، نکال دے گا اور اس کے لئے وادی یابس میں ایک معتدبہ تعداد ہو گی۔ وہ لوگ اس سے کہیں گے کہ اے شخص تیرے لئے جائز نہیں ہے کہ تو اسلام کو ضائع کردے، تو لوگوں کو نہیں دیکھتا کہ کتنے ہوں گے اور فتنہ میں ہیں تو اللہ کا تقوی اختیار کر اور اپنے دین کی نصرت کے لئے باہر نکل وہ کہے گا کہ میں تمہارا صاحب نہیں ہو وہ کہیں گے کیا تو قریش سے نہیں ہے؟ اور قیام کرنے والا بادشاہ کے اہل بیت سے نہیں ہے؟ تجھے اپنے نبی کیا اہل بیت پر غیرت نہیں آتی کہ ان طویل مدت میں کتنی ذلت و خواری وارد ہوئی ہے۔ تم جو خروج کرو گے وہ مال کی طلب یا عیش کی خاطر نہیں ہو گا بلکہ تم اپنے دین کی حمایت کرو گے لوگ اسی طرح پے در پے اس کے پاس آتے جاتے رہیں گے اور وہ پہلی مرتبہ منبر پر چڑھے گا اور خطبہ دے گا اور انہیں حکم جہاد دے گا اور بیعت لے گا کہ وہ اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔ اس وقت کہے گا کہ جاؤ اپنے خلفاء کے پاس جن کا امر مانتے رہے ہو رضا سے یا کراہت سے۔ پھر وہ غوطہ کی طرف خروج کرے گا۔
اور وائے ہو رے پر کہ وہاں قتلِ عظیم ہو گا۔ عورتیں اسیر ہوں گی اور بچے ذبح کئے جائیں گے اور مرد ختم ہو جائیں گے اور وائے ہو فرنگ کے شہروں پر کہ قتل وغارت اور ہلاکت وتباہی ہو گی اور وائے ہو سندھ (قدیم جغرافیہ میں سندھ ہندوستان سے علیحدہ ایک علاقہ تھا) اور ہندوستان کے شہروں پر کہ اس زمانے میں وہاں قتل ذبح اور خرابی ہو گی اور وائے ہو جزیرہ قیس( جزیرہ قیس خلیج فارس میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو موتی نکالنے کے سبب معروف ہے)پر ایک ڈرانے والے شخص سے جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ آئے گا تو وہاں کے سارے باشندوں کو قتل کر دے گا۔ اور یہ اچانک ہو گا۔ میں وہاں پانچ بڑے واقعات جانتا ہوں پہلا ساحلِ بحر پر ہو گا جو میدان کے قریب ہے۔ دوسرا کوشا(کوشا جزیرہ قیس کے قریب ایک علاقہ ہے) کے بالمقابل تیسرا مغربی علاقے میں چوتھا زولتین(کوشا کے قریب دو چھوٹے دیہات ہیں)کے درمیان اور پانچواں میدانی علاقے کے بلمقابل ہو گا۔ وائے ہو اہلِ بحرین پر کہ ان پر پے در پے تباہیاں آئیں گی ہر جانب سے ان کے بڑے اچک لئے جائیں گے اور چھوٹے اسیر ہوں گے۔ میں وہاں سات واقعات جانتا ہوں۔ پہلا اس جزیرہ میں جو شمال کی طرف الگ واقع ہے جس کا نام سماہیج(سماہیج عمان اور بحرین کے درمیان ایک جزیرہ ہے) ہے، دوسرا قاطع میں چشمہ شہر کی نہر کے درمیان، شمال مغربی حصہ میں، ابلہ اور مسجد کے درمیان، بلند پہاڑ کے درمیان، دو ٹیلوں کے درمیان جو جبلِ حبوہ کے نام سے مشہور ہیں۔ پھر وِکرخ کی طرف آئے گا ٹیلہ اور راستہ کے درمیان اور بیر کے درخت کے درمیان جو بدیرات یا سدیرات کہلاتے ہیں۔ ماجی کی نہر کی طرف پھر حورتین(حورتین مذکورہ علاقے کی دو وادیوں کے نام ہیں) کی طرف اور یہ ساتویں بڑی مصیبت ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ ایک سرکردہ عرب جو اکابر میں ہو گا اپنے گھر میں قتل کر دیا جائے گا اور اس کا گھر ساحلِ بحر کے قریب ہو گا۔ وہاں کے حاکم کے حکم سے اس کا سر قلم کیا جائے گا تو عرب اس پر مشتعل ہو جائیں گے پس بہت مرد قتل ہوں گے اور مال لوٹا جائے گا اس کے بعد عجم عرب پر خروج کریں گے اور خط(خط وہ علاقہ ہے جہاں کے خطی نیزے مشہور ہیں قطر اور قطیف وغیرہ اس کے قریبی علاقے ہیں)کے شہروں تک ان کا پیچھا کریں گے۔ وائے ہو خط والوں پر کہ ان پر پے در پے مختلف واقعے وارد ہوں گے پہلا بطحا(سنگریزوں والی زمین کا نام ہے)دوسرا دیورہ میں،ایک واقعہ صغصف میں(دیورہ کو دبیرہ پڑھا گیا ہے اور یہ بحرین کا ایک گاؤں ہے۔صغصف اسی علاقے کا ایک شہر ہے) ایک ساحل پر ایک دارین میں ایک اونٹ کا گوشت بیچنے والوں کے بازار میں ایک گلی کوچوں میں اور ایک لوگوں کے ہجوم میں ایک جرارہ میں ایک مدراس میں اور ایک تاروت میں۔ اور وائے ہو ہجر پر کہ کرخ کی طرف سے اس کی شہر پناہ پر جو کچھ ہو گا اور عظیم واقعہ قطر(قطر بحرین کے قریب عمان اور عقیر کے درمیان واقع ہے)میں ہو گا جو ایک ٹیلے کے نیچے ہو گا جو ایک ٹیلے کے نیچے ہو گا جس کا نام حسینی ہے۔ پھر اس کے بعد ایک واقعہ فرج(فرج فارس کا ایک شہر ہے) میں ہو گا۔پھر قزوین میں ہو گا۔پھر اراکہ(اراکہ قزوین کے قریب ایک شہر ہے) پھر ام خنور میں۔ وائے ہو نجد پر کہ قحط اور مہنگائی ہو گی میں وہاں کے بڑے بڑے واقع جانتا ہوں جو مسلمانوں کے درمیان ہوں گے۔ وائے ہو بصرہ پر کہ وہاں طاعون ہو گا اور پے در پے فتنے ہوں گے اور میں وہ عظیم واقعات جانتا ہوں جو واسط میں ہوں گے اور مختلف واقعات جو شط فرات اور مجینبہ(مجینبہ عراق اور یمن کے درمیان واقع ہے)کے درمیان ہوں گے اور وہ واقعات جو عونیات (عونیہ یمامہ کا ایک گاؤں ہے) میں ہوں گے اور وائے ہو بغداد پر رے کی طرف سے کہ موت ہو گی قتل ہو گا۔اور خوف ہو گا جو اہلِ عراق پر محیط ہو گا اس وقت ہو گا کہ جب ان کے درمیان تلوار چلے گی۔ پس اتنے قتل ہوں گے جتنے خدا چاہے گا اور اس کی علامت یہ ہے کہ جب روم کا بادشاہ کمزور ہو جائے گا اور عرب مسلط ہو جائیں گے (یہاں امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کمزوری کی وجہ سے عراق کا انتظام عراقی حکومت کے سپرد کرنے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا) اور لوگ فتنوں کی طرف چلنے لگیں چیونٹیوں کی طرح تو اس وقت عجم عرب پر خروج کریں گے اور بصرہ پر غالب آ*جائیں گے۔ وائے ہو فلسطین پر کہ ناقابلِ برداشت فتنے وہاں وارد ہوں گے۔ تمام شہروں میں مغرب میں مشرق میں جنوب میں شمال میں، آگاہ ہو جاؤ کہ لوگ ایک دوسرے پر سوار ہو جائیں گے اور مسلسل جنگیں ان پر جست کرتی رہیں گے اور یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا کیا ہو گا اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم نہیں کرتا پھر آپ نے فرمایا کہ بنی عباس میں جو خلافت سے خلع ہوا یعنی مقتدرباللہ اس پر خوشی نہ منانا وہ تو تغیر کی علامت ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں ان کے بادشاہوں کو اس وقت سے اُس زمانے تک پہچانتا ہوں۔
تمہارے سرمایہ دار متکبر ہوں گے اور تمہاری وفا کم ہو گی“انا للہ و انا الیہ راجعون“ پڑھتا ہوں اس زمانے کے لوگوں کے لئے کہ ان پر مصیبتیں ٹوٹ کر آئیں گی اور وہ ان آفات سے عبرت حاصل نہیں کریں گے۔ شیطان ان کے جسموں میں مخلوط ہو گا، ان کے بدنوں کے اندر داخل ہو جائے گا۔ ان کے خون میں دوڑے گا اور انہیں جھوٹ بولنے کا وسوسہ کرے گا۔ یہاں تک کہ فتنے شہروں پر سواری کریں گے اور مسکین مومن ہمارا چاہنے والا کہے گا کہ میں کمزوروں میں سے ہوں۔ اس زمانے میں بہترین انسان وہ ہو گا جو اپنے نفس کی حفاظت کرے اور لوگوں سے معاشرت چھوڑ کر اپنے گھر میں مخفی رہے اور وہ جو بیت المقدس میں اس لئے سکونت کرے کہ وہ آثارِ انبیاء کا خواہشمند ہو۔ اے لوگو! برابر نہیں ہو سکتے ظالم و مظلوم اور نہ جاہل اور عالم اور نہ حق و باطل اور نہ عدل و ظلم برابر ہو سکتے ہیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی شریعتیں آشکارا ہیں مجہول نہیں ہیں اور کوئی نبی ایسا نہیں جس کے اہل بیت نہ ہوں اور اہل بیت زندگی نہیں کرتے مگر یہ کہ ان کے مخالفین اور دشمن ان کے نور کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم تمہارے نبی کے اہلِ بیت ہیں۔ دیکھو! اگر وہ کہیں کہ تم ہمیں دشنام دو تو دشنام دے دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم پر ناروا کہو تو کہہ دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم اہلِ بیت کو رحمتِ خدا سے دور کہو تو کہہ دینا اور اگر وہ کہیں کہ ہم اہلِ بیت سے برات کا اظہار کرو تو نہ کرنا اور اپنی گردنوں کو تلوار کے نیچے رکھ دینا اور اپنے یقین کی حفاظت کرنا اس لئے کہ جو شخص بھی ہم لوگوں سے برات کرے اس سے خدا و رسول برات کرتے ہیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ کوئی دشنام اور حرفِ ناروا ہم تک نہیں پہنچتا نہ رحمتِ خدا سے دوری پہنچتی ہے۔ پھر فرمایا کہ افسوس ہے اس امت کے مسکینوں پر اور یہ لوگ ہماری پیروی کرنے والے اور ہمارے چاہنے والے ہیں۔ یہ لوگ لوگوں کہ نزدیک کافر ہیں اور خدا کے نزدیک نیک ہیں لوگوں کے نزدیک جھوٹے ہیں اور خدا کے نزدیک سچے ہیں اور لوگوں کے نزدیک ظالم ہیں اور خدا کے نزدیک مظلوم ہیں۔لوگوں کے نزدیک جور کرنے والے اور خدا کے نزدیک عادل ہیں اور لوگوں کے نزدیک خسارہ میں ہیں اور خدا کے نزدیک فائدے میں ہیں یہ لوگ خدا کی قسم کامیاب ہیں اور منافق خسارے میں ہیں۔ اے لوگو! تمہارے ولی صرف اور صرف اللہ، رسول اور وہ مومن ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکوۃ دیتے ہیں۔ اے لوگو! میں گویا دیکھ رہا ہوں کہ ان میں کا ایک گروہ کہے گا کہ علی ابنِ ابی طالب غیب جانتے ہیں اور وہ رب ہیں۔ مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور زندوں کو مارتے ہیں اور وہ ہر شے پر قادر ہیں(یہ نصیریوں کا ایک گروہ ہے جو یہ عقیدہ رکھتا ہے) یہ جھوٹے ہیں رب کعبہ کی قسم اے لوگو! ہمارے بارے میں جو چاہو کہو لیکن ہمیں بندہ رکھو (خدا نہ بناؤ ہم بندے ہیں خدا نہیں) آگاہ ہو جاؤ کہ تم میں عنقریب اختلاف اور تفرقہ ہو گا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ جب سن ایک سو تریسٹھ(163) ہجری گزر جائے تو یہ مصیبتوں والے سنوں کا آغاز اور فتنوں کا شروع ہو گا جو تم پر نازل ہو گا اس کے بعد اس کے عقب میں وہماء ہے۔یہ فتنوں کے ہجوم کا سال ہے۔ پھر غزوہ کا سال ہے جو اپنے زمانے والوں سے جنگ کرے گا، پھر سقطاء ہے۔ جس میں بچے ماؤں کے پیٹ سے ساقط ہو جائیں گے، پھر کسحاء ہے جس میں لوگ قحط اور رنج و محن سے درماندہ ہو جائیں گے۔ پھر فتناء ہے جو اہلِ زمین کو فتنوں میں ڈال دے گا اور نازحہ ہے جو لوگوں کو ظلم کی طرف دھکیلے گا اور غمراء ہے جو لوگوں کو ظلم سے گھیرے گا اور منفیہ ہے جو دلوں سے ایمان کو لے جائے گا۔ اور کراء ہے جس میں جنگی سوار حملہ آور ہوں گے ہر طرف سے۔ اور برشاء ہے جس میں بروص شخص خراسان سے خروج کرے گا۔ اور سؤلاء ہے جس میں پہاڑوں کا حکمران خروج کرے گا اور سمندری چیزوں تک آ کر لوگوں کو مقہور کرے گا، پھر خدا ان جزیرے کے باشندوں کو نصرت عطا کرے گا۔ پھر اس کے بعد عرب خروج کریں گے اور سیاہ پرچم والا بصرہ پر خروج کرے گا، پس جوان(گروہ) اس کی طرف قصد کرے گا اور شام تک اس کا تعاقب کرے گا اور عنا ہے جس میں سوار بصرہ کے علاقے میں شدت کے ساتھ داخل ہوں گے اور طحناء ہے جو لوگوں کے رزق کو ہر علاقے میں پیس کے رکھ دے گا اور فاتنہ ہے جو عراقیوں کو فتنہ میں ڈال دے گا اور مرحاء ہے جو لوگوں کو غریب کر کے یمن لے جائے گا اور سکتاء ہے جس میں شام میں فتنے بند ہوں گے اور حدراء ہے جب فتنے رواں میں اتریں گے جو بحرین کے بالمقابل مشہور جزیرہ ہے اور طموح ہے جب خراسان میں شدید فتنے ہوں گے اور جوراء ہے جب فتنے زمین فارس پر ستمگری کریں گے اور ہوجاء ہے جب سر زمین خط پر فتنوں کا ہیجان ہو گا اور طولار ہے جب جنگیں شام میں طویل ہوں گی۔ اور منزلہ ہے جب فتنے عراق میں نازل ہوں گے اور طائرہ ہے جب فتنے سر زمینِ روم پر پرواز کریں گے۔ اور متصلہ ہے جب فتنے سر زمینِ روم سے متصل ہو جائیں گے اور محربہ ہے جب شہر زور میں کُرد ہیجان میں آئیں گے اور مرملہ ہے کہ عراق کی عورتیں بیوہ ہو جائیں گی اور کاسرہ ہے کہ فوجی اہلِ جزیرہ کو توڑ کر رکھ دیں گے اور ناحرہ ہے کہ لوگ شام میں نحر ہوں گے اور طامحہ ہے کہ بصرہ میں فتنہ شدید ہو گا اور قتالہ ہے کہ جب لوگ راس العین(راس العین حران اور نصیبین کے درمیان مشہور شہر ہے) میں پل کے اوپر قتل ہوں گے اور مقبلہ ہے کہ فتنے یمن و حجاز کی طرف متوجہ ہوں گے اور صروخ ہے جو عراقیوں پر اس طرح چیخے گا کہ انہیں امن نہیں ہو گا اور مسمعہ ہے جو اہلِ ایمان کو خواب میں بات سنائے گا اور سابحہ ہے جب فوجیں اہلِ جزیرہ اور کردوں کو قتل کرنے کے لئے سمندروں پر تیرتی ہوئی جائیں گی۔ اس سال بنی عباس یا ایک مرد اپنی خواب گاہ میں قتل ہو گا اور کربا ہے کہ مومنی کرب و حسرت سے مر جائیں گے اور غامرہ ہے کہ قحط لوگوں کو گھیر لے گا اور سائلہ ہے کہ نفاق دلوں میں جاری ہو گا اور غرقاء ہے کہ اس سال اہلِ خط غرق ہو جائیں گے اور حرباء ہے کہ خط والوں اور ہجر والوں پر قحط وارد ہو گا ہر علاقے میں یہاں تک کہ مانگنے والا چکر لگائے گا نہ کوئی اسے کچھ دے گا اور نہ رحم کھائے گا اور غالیہ ہے کہ میرے متبعین میں سے ایک گروہ غلو کرے گا اور مجھے خدا بنا لے گا اور یقینی طور پر ان کے قول سے بری اور بے زار ہوں۔ اور مکثاء ہے کہ لوگ رک جائیں گے۔ پس قریب ہے کہ منادی آواز دے سال میں دو بار کہ ملک آلِ علی ابن ابی طالب میں ہے وہ آواز جبریل کی ہو گی اور ابلیس ملعون آواز دے گا کہ ملک آلِ ابو سفیان میں ہے۔ پس اس وقت سفیانی خروج کرے گا اور ایک لاکھ افراد اس کی پیروی کریں گے پھر وہ عراق میں وارد ہو گا۔ پھر جلولا(جلولا بغداد کے قریب ایک قصبہ ہے)اور خانقین(خانقین ایران کی سرحد پر واقع عراقی شہر ہے) کے درمیان راہ منقطع کر دے گا۔ اور خانقین میں ایک زبان آور شخص کو قتل کرے گا۔ وہ شخص مینڈھے کی طرح ذبح ہو جائے گا۔ پھر شعیب ابنِ صالح سینستان اور سرکنڈوں کے علاقے سے خروج کرے گا۔ وہ ایک کانا شخص ہو گا۔ پس تعجب ہے اور سارا تعجب ہے ماہ جمادی اور ماہ رجب میں جو کچھ کہ ارضِ جزائر میں ہو گا۔ اس وقت گم شدہ ظاہر ہو گا ٹیلے کے درمیان سے وہ صاحبِ نصرت ہو گا اور وہ اس دن کانے سے جنگ کرے گا۔ پھر راس العین میں زرد رنگ کا ایک شخص پل پر ظاہر ہو گا اور ستر ہزار ایسے اشخاص کو قتل کرے گا جو اسلحوں سے لیس ہوں گے اور فتنہ عراق کی طرف پلٹے گا اور فتنہ شہر زور(شہرزور ہمدان کے کردوں کا پہاڑٰ علاقہ ہے) میں ظاہر ہو گا یہ عظیم ترین آفت اور بھیانک بلا ہو گی جس کا نام ہلہم یا ہلیم ہو گا۔
راوی نے کہا پھر ایک جماعت اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی یا امیرالمومنین! یہ بھی بتلا دیں کہ یہ اصفر(زرد رنگ والا) کہاں سے خروج کرے گا اور اس کے وصف ہمیں بتلا دیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں اس کا وصف بتلاتا ہوں۔ اس کی پیٹھ چوڑی ہے۔ پنڈلیاں چھوٹی ہیں، جلد غصہ کرنے والا ہے بائیس یا بارہ(یہ تردید یا تو لوح محو و اثبات کی روشنی میں خود امام کی طرف سے ہے اور اگر آپ کی طرف سے نہیں ہے تو پھر راوی کا سہو ہے۔واللہ اعلم)جنگیں لڑے گا وہ ایک کروی بوڑھا ہے، خوش شکل اور طویل العمر ہے۔ روم کے حکمران اس کے عقیدے پر آ جائیں گے اور اپنی عورتوں کو اپنے پیروں کے نیچے قرار دیں گے۔ وہ اپنے دین کی سلامتی رکھتا ہے۔ اس کا یقین اچھا ہے اس کے خروج کی نشانی یہ ہے کہ شہر روم کی بنیاد تین سرحدوں پر اس کے ہاتھوں تجدید پائے گی۔ پھر اس کروی کو ایک بوڑھا صابِ سراق تباہ کر دے گا جو سرحدوں پر غالب آ جائے گا۔ پھر وہ مسلمانوں کا مالک بن جائے گا اور بغداد کے لوگ اس کے لوگ اس کے لئے مزید اضافہ ہوں گے۔ پھر بابل(حلہ شہر عراق میں ہے اس کے قریب ہی بابل کے کھنڈرات موجود ہیں اب حلہ کا جدید نام بھی بابل ہے)میں شدید جنگ ہو گی جس میں خلقِ کثیر ہلاک ہو گی اور بکثرت زمینیں دھنس جائیں گی اور بغداد میں فتنہ واقع ہو گا اور پکارنے والا پکارے گا کہ فرات کے کنارے اپنے بھائیوں کے ساتھ ملحق ہو جاؤ۔ پھر اہلِ بغداد چیونٹیوں کی طرح اپنے گھروں سے نکلیں گے۔ ان میں سے پچاس ہزار افراد قتل ہوں گے پھر شکست کھا کر پہاڑوں میں پناہ لیں گے اور باقی ماندہ بغداد آ جائیں گے پھر پکارنے والا دوسری بار پکارے گا وہ پھر باہر آ جائیں گے اور اُسی طرح قتل ہوں گے پھر سر زمین جزائر تک خبر پہنچے گی تو وہ کہیں گی تو وہ کہیں گے اپنے بھائیوں تک پہنچو تو ان کے درمیان سے ایک زرد رنگ کا شخص خروج کرے گا اور بہت سے گروہوں کے ساتھ سرزمینِ خط پر آئے گا اور اہلِ ہجر اور اہلِ نجد بھی اس سے ملحق ہو جائیں گے۔ پھر یہ لوگ بصرہ میں داخل ہوں گے تو اہلِ بصرہ ان کے ساتھ ہو جائیں گے۔ پھر ایک ایک شہر سے دوسرے شہر میں داخل ہوتے ہوئے حلب پہنچیں گے اور وہاں بڑی ہولناک جنگ ہو گی وہاں وہ سو دنوں تک رہیں گے پھر اصفر(زرد رنگ والا) جزیرہ میں داخل ہو گا اور شام کو حاصل کرنے کے لئے بڑی بھیانک جنگ کرے گا۔ جو پچیس دن رہے گی اور خلق کثیر قتل ہو گی۔ پھر عراق کی فوج بلادِ جبل(بلادِ جبل کردوں کے علاقے کا نام ہے)پر چڑھائی کرے گی اور اصفر کوفہ آئے گا اور وہیں رہے گا کہ شام سے خبر آئے گی کہ حاجیوں کے لئے رستہ بند ہو گیا اس وقت حاجی مکہ جانے سے روک دئیے جائیں گے اور شام اور عراق سے کوئی بھی حج نہ کر سکے گا۔ البتہ مصر سے حج ہو گا۔ پھر اس کے بعد حج کا راستہ بند ہو جائے گا اور ایک چیخنے والا روم کی طرف چیخے گا کہ اصفر(زرد رنگ والا) مارا گیا۔ پھر وہ خروج کرے گا اور روم کی فوج کی طرف جو ہزار سالاروں (عبارت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ اصفر(زرد رنگ والا) ہزار سالاروں کے ساتھ خروج کرے گا)پر مشتمل ہو گی اور ہر سالار کے تحت ایک لاکھ اسلحہ والے سپاہی ہوں گے یہ لوگ سر زمینِ ارجون اور شہر سوواء(مدینہ السوواء اندلس میں ہے اور اس کے قریب ہی شہر ارجون ہے)کے قریب اتریں گے۔ پھر یہ تباہ شدہ شہر ام الثغور تک پہنچیں گے۔ یہ وہ شہر ہے کہ سام بن نوح نے یہاں قیام کیا تھا۔ پھر اس شہر کے دروازے پر بہت بڑی جنگ ہو گی اور روم کی فوج وہاں سے کوچ نہیں کرے گی۔
پھر ان کے خلاف ایک مرد ایسی جگہ سے خروج کرے گا جس کا فوجیوں کو علم نہیں ہو گا۔ اس کے ساتھ لشکر ہو گا۔ پھر بڑی قتل وغارت ہو گی پھر فتنہ بغداد کی طرف پلٹے گا اور لوگ ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔ پھر فتنہ اپنے انجام تک آ جائے گا اور صرف دو خلیفہ باقی رہ جائیں گے اور وہ دونوں ایک ہی دن قتل ہو جائیں گے ایک بغداد کے مغرب میں اور دوسرا مشرقی علاقے میں۔ یہ اس میں ہو گا جسے ساتویں طبقہ کے لوگ سنیں گے۔ اس وقت بکثرت خسف(زمین کا دھنسنا) واقع ہو گا اور واضح سورج گہن واقع ہو گا۔ کوئی اس عہد کے گناہگاروں کو گناہ سے منع کرنے والا نہ ہو گا۔ پھر ابن یقطین اور سرکردہ اصحاب میں سے کچھ لوگ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے یا امیرالمومنین! آپ نے ہمیں سفیانی شامی کے بارے میں بتلا دیا۔ اب ہماری خواہش ہے کہ آپ اس کے عمل کے بارے میں کچھ بتلائیں۔ فرمایا کہ میں نے تمہیں بتلا دیا کہ اس کا خروج فتنوں کا آخری سال میں ہے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ تفصیل بتلائیے، ہمارے دل خوفزدہ ہیں۔ ہم آپ کے بیان سے بصیرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس کے خراج کی نشانی تین پرچموں کا اختلاف ہے ایک پرچم عرب کا ہے وائے ہو مصر والوں پر جو عرب کے ہاتھوں اسے پہنچے گا۔ اور ایک پرچم بحرین کے جزیرہ اوال سے بلند ہو گا۔ جو سرزمینِ فارس سے ہے اور ایک پرچم شام سے بلند ہو گا۔ پس ان کے درمیان ایک سال تک کا فتنہ رہے گا پھر بنی عباس سے ایک شخص خروج کرے گا تو اہلِ عراق کہیں گے کہ تمہارے پاس ایسی قوم آئی ہے جو پا برہنہ ہے اور مختلف خواہشات رکھنے والی ہے تو شام و فلسطینکے لوگ ان کی آمد کی خبر سے مضطرب ہوں گے اور شام اور مصر کے بڑوں سے رجوع کریں گے تو وہ کہیں گے کہ حکمران کے بیٹے کو بلاؤ وہ اسے بلائیں گے اور غوطہ دمشق کے علاقہ حرستا(حرستا دمشق کے قریب ایک آباد قصبہ ہے)میں اس سے ملاقات کریں گے۔ پس جب وہ ملاقات کرے گا تو وہ اپنے نانیہالیوں کو جو بنی کلاب اور بنی دھانہ سے ہوں گے، نکال دے گا اور اس کے لئے وادی یابس میں ایک معتدبہ تعداد ہو گی۔ وہ لوگ اس سے کہیں گے کہ اے شخص تیرے لئے جائز نہیں ہے کہ تو اسلام کو ضائع کردے، تو لوگوں کو نہیں دیکھتا کہ کتنے ہوں گے اور فتنہ میں ہیں تو اللہ کا تقوی اختیار کر اور اپنے دین کی نصرت کے لئے باہر نکل وہ کہے گا کہ میں تمہارا صاحب نہیں ہو وہ کہیں گے کیا تو قریش سے نہیں ہے؟ اور قیام کرنے والا بادشاہ کے اہل بیت سے نہیں ہے؟ تجھے اپنے نبی کیا اہل بیت پر غیرت نہیں آتی کہ ان طویل مدت میں کتنی ذلت و خواری وارد ہوئی ہے۔ تم جو خروج کرو گے وہ مال کی طلب یا عیش کی خاطر نہیں ہو گا بلکہ تم اپنے دین کی حمایت کرو گے لوگ اسی طرح پے در پے اس کے پاس آتے جاتے رہیں گے اور وہ پہلی مرتبہ منبر پر چڑھے گا اور خطبہ دے گا اور انہیں حکم جہاد دے گا اور بیعت لے گا کہ وہ اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔ اس وقت کہے گا کہ جاؤ اپنے خلفاء کے پاس جن کا امر مانتے رہے ہو رضا سے یا کراہت سے۔ پھر وہ غوطہ کی طرف خروج کرے گا۔
0 comments:
Post a Comment