ابنِ زیاد کی مکروہ سازش
ابنِ زیاد نے کوفہ میں ایک جلسہ عام کا انتظام کیا اس میں ہزاروں افراد
جمع کر کے اس نے برملا اعلان کر دیاکہ تم لوگ جانتے ہو کہ میرا باپ زیاد
بن ابو سفیان جلاد تھااور میں بھی خون ریز اور سفاک ہوں۔مجھے معلوم ہو ا
ہے کہ تم یزید کی بیعت اور اس کی حکومت سے انکاری ہوپس میں تمہیں سختی کے
ساتھ اس بات سے منع کرتا ہوں اور یہ اعلان کرتا ہوں کہ جو شخص حسین کے لیے
مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر بیعت کریگا میں اس کا نام صفحہ ہستی سے مٹا دوں
گا۔میں تم سب لوگوں کے نام بھی جانتا ہوں اور تمہاری شکلیں بھی پہچانتا
ہوں اور تمہارے خاندانوں سے بھی واقف ہوں۔اس کی اس ہیبت ناک گفتگو کے
نتیجے میں وہ ہزاروں کوفی جو حضرت علی علیہ اسلام اور امام حسین علیہ
اسلام کی حمایت اور غیر مشروط وفاداری کے علمبردار تھے وہ اپنی بزدلی کے
باعث انہی قدموں پر پیچھے ہٹ گئے اور بہت سے لوگ خوف کے مارے چھپ گئے۔
بعد ازاں حضرت مسلم بن عقیل کی رہائش کی صحیح خبر معلوم کرنے کے لئے ایک غلام کو تین ہزار درہم دے کر بھیجااس کو اطلاع ہو گئی تھی کہ حضرت مسلم بن عقیل اس وقت کوفہ کے ایک رئیس اور امیر کبیر شخص کے گھر میں موجود ہیں۔جس کا نام ھانی بن عروہ ہے اور اہلیبیت علیہ اسلام کے ساتھ محبت کرنے والا ہے۔اس غلام سے کہا کہ تم ھانی کے گھر جاؤ اور یہ ظاہر کرو کہ تمہیں بصرہ والوں نے امام حسین علیہ اسلام کے حق میں ،حضرت مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے بطور نمائندہ بھیجا ہے اور یہ تین ہزار درہم انہوں نے بطور ہدیہ بھیجے ہیں۔اس بہانے صحیح صورتِ حال سے آگاہ ہو کر مجھے خبر دو۔ چنانچہ وہ غلام ھانی بن عروہ کے گھر پہنچا،دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا مجھے بصرہ والوں نے حضرت مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر بیعت کرنے بطور نمائندہ بھیجا ہے تو وہ اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آ گئیاور اندر حضرت مسلم بن عقیل کے پاس لے گئے،اس نے ان کے سامنے بھی وہ بات حلفاً کہی اور ان کے دستِ اقدس پر بیعت کرتے ہوئے تین ہزار درہم ہدیہ کے طور پر پیش کئے۔واپس آکر اس نے ابن زیاد کو خبر کی ابنِ زیاد نے اگلے روز ھانی بن عروہ کو بلایا اور کہا کہ ھانی!تم جانتے ہو کہ میرے باپ زیاد بن سفیان نے کوفہ میں ایک شخص بھی خاندانِ نبوت سے محبت کرنے والا نہیں چھوڑا تھاتیرے سوا سب کوختم کر دیا تھا ۔اور تجھ پر احسان کرتے ہوئے میرے والد نے تجھے معاف کر دیا تھا لیکن آج اسی اہلِ بیت کی محبت میں بنو امیہ کی دشمنی کما رہے ہو اور بنو امیہ اور یزید کے دشمن کو اپنے گھر پناہ دے رہے ہو ،حضرت ھانی نے انکار کر دیا لیکن جب اس نے غدار غلام کو پیش کیا تو آپ سمجھ گئے کہ سازش کا شکار ہو گئے ہیں اور ابنِ زیاد کو علم ہو گیا ہے۔
ابنِ زیاد بولا ! اب مسلم بن عقیل کو میرے سپرد کر دو !ھانی کہنے لگے میں یہ ظلم نہیں کر سکتا کہ خانوادہ رسول کے چشم و چراغ کو میں اپنے ہاتھوں سے گل ہوتا ہوا دیکھوں ۔اس نے ایک گرز ھانی بن عروہ کی پیشانی پر مارا جس سے ان کا سر پھٹ گیا۔
بعد ازاں حضرت مسلم بن عقیل کی رہائش کی صحیح خبر معلوم کرنے کے لئے ایک غلام کو تین ہزار درہم دے کر بھیجااس کو اطلاع ہو گئی تھی کہ حضرت مسلم بن عقیل اس وقت کوفہ کے ایک رئیس اور امیر کبیر شخص کے گھر میں موجود ہیں۔جس کا نام ھانی بن عروہ ہے اور اہلیبیت علیہ اسلام کے ساتھ محبت کرنے والا ہے۔اس غلام سے کہا کہ تم ھانی کے گھر جاؤ اور یہ ظاہر کرو کہ تمہیں بصرہ والوں نے امام حسین علیہ اسلام کے حق میں ،حضرت مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے بطور نمائندہ بھیجا ہے اور یہ تین ہزار درہم انہوں نے بطور ہدیہ بھیجے ہیں۔اس بہانے صحیح صورتِ حال سے آگاہ ہو کر مجھے خبر دو۔ چنانچہ وہ غلام ھانی بن عروہ کے گھر پہنچا،دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا مجھے بصرہ والوں نے حضرت مسلم بن عقیل کے ہاتھ پر بیعت کرنے بطور نمائندہ بھیجا ہے تو وہ اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آ گئیاور اندر حضرت مسلم بن عقیل کے پاس لے گئے،اس نے ان کے سامنے بھی وہ بات حلفاً کہی اور ان کے دستِ اقدس پر بیعت کرتے ہوئے تین ہزار درہم ہدیہ کے طور پر پیش کئے۔واپس آکر اس نے ابن زیاد کو خبر کی ابنِ زیاد نے اگلے روز ھانی بن عروہ کو بلایا اور کہا کہ ھانی!تم جانتے ہو کہ میرے باپ زیاد بن سفیان نے کوفہ میں ایک شخص بھی خاندانِ نبوت سے محبت کرنے والا نہیں چھوڑا تھاتیرے سوا سب کوختم کر دیا تھا ۔اور تجھ پر احسان کرتے ہوئے میرے والد نے تجھے معاف کر دیا تھا لیکن آج اسی اہلِ بیت کی محبت میں بنو امیہ کی دشمنی کما رہے ہو اور بنو امیہ اور یزید کے دشمن کو اپنے گھر پناہ دے رہے ہو ،حضرت ھانی نے انکار کر دیا لیکن جب اس نے غدار غلام کو پیش کیا تو آپ سمجھ گئے کہ سازش کا شکار ہو گئے ہیں اور ابنِ زیاد کو علم ہو گیا ہے۔
ابنِ زیاد بولا ! اب مسلم بن عقیل کو میرے سپرد کر دو !ھانی کہنے لگے میں یہ ظلم نہیں کر سکتا کہ خانوادہ رسول کے چشم و چراغ کو میں اپنے ہاتھوں سے گل ہوتا ہوا دیکھوں ۔اس نے ایک گرز ھانی بن عروہ کی پیشانی پر مارا جس سے ان کا سر پھٹ گیا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1 comments:
Merkur 37C Safety Razor Review – Merkur 37C
The Merkur 37c is an excellent short handled DE safety razor. It https://deccasino.com/review/merit-casino/ is sporting100 more https://febcasino.com/review/merit-casino/ suitable for both apr casino heavy and non-slip hands and is therefore a great option for poormansguidetocasinogambling.com experienced
Post a Comment