عید اب کے برس بھی آئی ہے
وہی آسماں زمیں ہے وہی
ماہ و انجم اسی طرح روشن
کہکشاں ا ب بھی مسکراتی ہے
پھول کلیاں مہک رہی ہی یونہی
بعد مدت کے سارے پردیسی
اپنے اپنے گھروں کو لوٹ آئے
ہر طرف رنگ و بو کا میلہ ہے
اور تنہا میں اپنے کمرے میں
کب سے بیٹھا ہوں ا ور سو چتا ہوں
جانے کیا بات ہے کہ گھر میں میرے
جو گزشتہ برس تھی رونق اب
وہ کہیں بھی نظر نہیں آتی
ہے فضا ء میں عجیب سناٹا
ہاں فقط آپ کے نہ آنے سے
ایسا محسوس ہو رہا ہے مجھے
رت خوشی کی تو ہر طرف آئی
صرف چھوٹے سے میرے آنگن میں
’’ عید اب کے برس نہیں آئی ‘‘
وہی آسماں زمیں ہے وہی
ماہ و انجم اسی طرح روشن
کہکشاں ا ب بھی مسکراتی ہے
پھول کلیاں مہک رہی ہی یونہی
بعد مدت کے سارے پردیسی
اپنے اپنے گھروں کو لوٹ آئے
ہر طرف رنگ و بو کا میلہ ہے
اور تنہا میں اپنے کمرے میں
کب سے بیٹھا ہوں ا ور سو چتا ہوں
جانے کیا بات ہے کہ گھر میں میرے
جو گزشتہ برس تھی رونق اب
وہ کہیں بھی نظر نہیں آتی
ہے فضا ء میں عجیب سناٹا
ہاں فقط آپ کے نہ آنے سے
ایسا محسوس ہو رہا ہے مجھے
رت خوشی کی تو ہر طرف آئی
صرف چھوٹے سے میرے آنگن میں
’’ عید اب کے برس نہیں آئی ‘‘
0 comments:
Post a Comment