آج کل پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات کا کھیل کھیلا جا
رہا ہے لیکن ان مذاکرات کی آڑ میں بھارت ایک بار پھر اپنا مکروہ چہرہ
چھپانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر سے سیکولرازم کا نقاب اتر چکا ہے اور ساری
دنیا نے اس کا اندر سے نکلتا بدنما چہرہ دیکھ لیا ہے۔ پاکستان کو مسلسل
دہشت گردی کا طعنہ دینے والے بھارت کا اصلی چہرہ کیا ہے کسی سے *ڈھکا چھپا
نہیں۔ بھارت نےاپنے تمام پڑوسی ممالک کے خلاف درپردہ جو جنگ چھیڑ رکھی ہے
اسے وہ مذاکرات کے خوشنما پردے میں چھپانا چاہتا ہے۔
بھارت “دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت“ کے مترادف ایک جانب تو دہشت گردی روکنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے اور دوسری جانب اپنی خفیہ ایجنسی “را“ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اب جبکہ بھارت بین الاقوامی دباؤ کے تحت پاکستان سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا ہے تو دوسری جانب بھارت کی خفیہ ایجنسی نے ایک نیا پلان ترتیب دیا ہے کہ ان مذاکرات کے کھیل میں پاکستان کو الجھا کر دنیا کو یہ باور کروایا جائے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ امن چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی خفیہ ایجنسی “را“ پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کو مزید وسیع کر دے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی “را“ سے ملنے والی دستاویز میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اسکے ایجنٹ القاعدہ کے کارکن بن کر دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔ اس دستاویز کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی فاٹا، اندورنِ سندھ اور جنوبی پنجاب تک اپنی کاروائیوں کو وسیع کرنا چاہتی ہے۔
اس منصوبہ کے مطابق بھارتی ایجنسی“را“ کی ذیلی تنظیم کاؤنٹر انٹیلیجنس ٹیم (سی آئی ٹی) نے کچھ عرصہ قبل یہ حکمتِ عملی تیار کی تھی کہ ایک طرف پاکستان کو سفارتی سطح پر مذاکرات کی دعوت دی جائے اور دوسری جانب پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کو تیز کر دیا جائے۔ اپنے اس منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کے لئے “را“ نے مقبوضہ کشمیر، مشرقی پنجاب، اترپردیش، راجھستان، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور آسام میں 57 تربیتی مراکز قائم کئے۔ ان مراکز میں پاکستان مخالف قوم پرست ہندو نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا اور انہیں تربیت دے کر مختلف ذرائع سے پاکستان داخل کر دیا گیا جہاں یہ تربیت یافتہ لوگ القاعدہ کے ایجنٹوں کے روپ میں کام کر رہے ہیں اور اپنے آپ کو القاعدہ کے کارکن کی حیثیت سے شناخت کروا کرسادہ لوح قبائلی نوجوانوں کو اسلحہ و بارود اور رقوم فراہم کرتے رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کو فروغ دے سکیں۔ اس منصوبہ بندی میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد“ کی فلسطین میں کی گئی کاروائیوں کو نمونے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان خفیہ دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ “را“ کے منصوبہ ساز اپنی تخریبی کاروائیوں کا دائرہ کار پاکستان کے قبائلی علاقوں سے لے کر اندرونِ سندھ اور سرائیکی اضلاع کے علاوہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات تک بڑھانا چاہتے ہیں۔
بھارت کو جب سر پہ پڑتی ہیں تب وہ مذاکرات مذاکرات چلانا شروع کر دیتا ہے تاکہ کچھ عرصہ تک اپنے سر کو سہلا سکے اور پھر وہی آنکھیں دکھانا شروع کر دیتا ہے اس کی حالت یہ بن چکی ہے کہ ڈنڈا مارو تو چلے گا ورنہ اکڑ کر کھڑا ہو جائے گا۔ پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں امن و امان کی بات کی ہے فلسطین کا مسئلہ، کشمیر کا مسئلہ اور دوسرے مسلمان ممالک کا مسئلہ دنیا میں امن کے بگاڑ کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ کوئی قوم بھی اپنے اوپر کسی دوسرے کا تسلط برداشت نہیں کر سکتی۔ اگر اسرائیل،بھارت اور امریکہ جیسے نام نہاد مہذب ممالک مسلمان قوم پر ظلم و ستم ڈھائیں گے تو جواب میں مسلمان انہیں پھولوں کے ہار نہیں پہنائیں گے بلکہ حریت پسند نوجوان ہر محاذ پر ان کے خلاف نبرد آزما ہوں گے۔ اور پاکستان کا موقف یہ ہے کہ ان مسائل کو حل کیا جائے تاکہ دنیا امن و سکون کے ساتھ رہ سکے مگر جمہوریت کے سب سے بڑے علمبردار بھارت اور مظلومیت کے سب سے بڑے دعوے دار اسرائیل کے “میں نہ مانوں“ والے رویے کی وجہ سے آج دنیا تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔
پاکستانی حکومت کو سفارتی ذرائع سے بھارت کو متنبع کرنا چاہیے کہ “بغل میں چھری اور منہ پہ رام رام“ والے رویے سے باز رہے ورنہ اگر پاکستان نے جوابی کاروائی کا سوچا تو ہندو بنئے کو دھوتی سنبھالنی مشکل ہو جائے گی۔
بھارت “دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت“ کے مترادف ایک جانب تو دہشت گردی روکنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے اور دوسری جانب اپنی خفیہ ایجنسی “را“ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اب جبکہ بھارت بین الاقوامی دباؤ کے تحت پاکستان سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا ہے تو دوسری جانب بھارت کی خفیہ ایجنسی نے ایک نیا پلان ترتیب دیا ہے کہ ان مذاکرات کے کھیل میں پاکستان کو الجھا کر دنیا کو یہ باور کروایا جائے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ امن چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی خفیہ ایجنسی “را“ پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کو مزید وسیع کر دے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی “را“ سے ملنے والی دستاویز میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اسکے ایجنٹ القاعدہ کے کارکن بن کر دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔ اس دستاویز کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی فاٹا، اندورنِ سندھ اور جنوبی پنجاب تک اپنی کاروائیوں کو وسیع کرنا چاہتی ہے۔
اس منصوبہ کے مطابق بھارتی ایجنسی“را“ کی ذیلی تنظیم کاؤنٹر انٹیلیجنس ٹیم (سی آئی ٹی) نے کچھ عرصہ قبل یہ حکمتِ عملی تیار کی تھی کہ ایک طرف پاکستان کو سفارتی سطح پر مذاکرات کی دعوت دی جائے اور دوسری جانب پاکستان میں تخریبی کاروائیوں کو تیز کر دیا جائے۔ اپنے اس منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کے لئے “را“ نے مقبوضہ کشمیر، مشرقی پنجاب، اترپردیش، راجھستان، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور آسام میں 57 تربیتی مراکز قائم کئے۔ ان مراکز میں پاکستان مخالف قوم پرست ہندو نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا اور انہیں تربیت دے کر مختلف ذرائع سے پاکستان داخل کر دیا گیا جہاں یہ تربیت یافتہ لوگ القاعدہ کے ایجنٹوں کے روپ میں کام کر رہے ہیں اور اپنے آپ کو القاعدہ کے کارکن کی حیثیت سے شناخت کروا کرسادہ لوح قبائلی نوجوانوں کو اسلحہ و بارود اور رقوم فراہم کرتے رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کو فروغ دے سکیں۔ اس منصوبہ بندی میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد“ کی فلسطین میں کی گئی کاروائیوں کو نمونے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان خفیہ دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ “را“ کے منصوبہ ساز اپنی تخریبی کاروائیوں کا دائرہ کار پاکستان کے قبائلی علاقوں سے لے کر اندرونِ سندھ اور سرائیکی اضلاع کے علاوہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات تک بڑھانا چاہتے ہیں۔
بھارت کو جب سر پہ پڑتی ہیں تب وہ مذاکرات مذاکرات چلانا شروع کر دیتا ہے تاکہ کچھ عرصہ تک اپنے سر کو سہلا سکے اور پھر وہی آنکھیں دکھانا شروع کر دیتا ہے اس کی حالت یہ بن چکی ہے کہ ڈنڈا مارو تو چلے گا ورنہ اکڑ کر کھڑا ہو جائے گا۔ پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں امن و امان کی بات کی ہے فلسطین کا مسئلہ، کشمیر کا مسئلہ اور دوسرے مسلمان ممالک کا مسئلہ دنیا میں امن کے بگاڑ کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ کوئی قوم بھی اپنے اوپر کسی دوسرے کا تسلط برداشت نہیں کر سکتی۔ اگر اسرائیل،بھارت اور امریکہ جیسے نام نہاد مہذب ممالک مسلمان قوم پر ظلم و ستم ڈھائیں گے تو جواب میں مسلمان انہیں پھولوں کے ہار نہیں پہنائیں گے بلکہ حریت پسند نوجوان ہر محاذ پر ان کے خلاف نبرد آزما ہوں گے۔ اور پاکستان کا موقف یہ ہے کہ ان مسائل کو حل کیا جائے تاکہ دنیا امن و سکون کے ساتھ رہ سکے مگر جمہوریت کے سب سے بڑے علمبردار بھارت اور مظلومیت کے سب سے بڑے دعوے دار اسرائیل کے “میں نہ مانوں“ والے رویے کی وجہ سے آج دنیا تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔
پاکستانی حکومت کو سفارتی ذرائع سے بھارت کو متنبع کرنا چاہیے کہ “بغل میں چھری اور منہ پہ رام رام“ والے رویے سے باز رہے ورنہ اگر پاکستان نے جوابی کاروائی کا سوچا تو ہندو بنئے کو دھوتی سنبھالنی مشکل ہو جائے گی۔
0 comments:
Post a Comment