اگر وطن میں مجھے کوئی اختیار ہو تو
میں اپنے صحرا میں چلنے والے
نئے امیروں کے بھاری خلعت اتار پھینکوں
یہ ارضِ یورپ کے سارے تحفے
جو جگمگاتے ہیں ، مسخ کر دوں
اور ان کے چہروں کو اس ملمع سے پاک کر دوں
جسے سجا کر یہ اپنے اہلِ وطن سے ظاہر میں مختلف ہیں
انہیں بٹھاؤں بغیر زینوں کی گھوڑیوں پر
سلاؤں صحرا کی سرد راتوں میں
جب سروں پہ کھلا فلک ہو
پلاؤں ان کو وہ دودھ جس سے
نظر میں ان کی وہی چمک ہو
جو ان کے ناموں کا حاشیہ ہے
عرب شجاعت کا اور غیرت کا نام ،جس سے
تمام تاریخ آشنا ہے
__________________
میں اپنے صحرا میں چلنے والے
نئے امیروں کے بھاری خلعت اتار پھینکوں
یہ ارضِ یورپ کے سارے تحفے
جو جگمگاتے ہیں ، مسخ کر دوں
اور ان کے چہروں کو اس ملمع سے پاک کر دوں
جسے سجا کر یہ اپنے اہلِ وطن سے ظاہر میں مختلف ہیں
انہیں بٹھاؤں بغیر زینوں کی گھوڑیوں پر
سلاؤں صحرا کی سرد راتوں میں
جب سروں پہ کھلا فلک ہو
پلاؤں ان کو وہ دودھ جس سے
نظر میں ان کی وہی چمک ہو
جو ان کے ناموں کا حاشیہ ہے
عرب شجاعت کا اور غیرت کا نام ،جس سے
تمام تاریخ آشنا ہے
0 comments:
Post a Comment