جہاں مردے ہوں ،قبریں ہوں
جہاں ناموں کے کتبے ہوں
وہاں تو شام ہونے پر اگر بتی جلاتے ہیں
وہاں تو فاتحہ ہوتی ہے
اور چادر چڑھاتے ہیں
وہاں تو سوگ ہوتا ہے
وہاں تو بین ہوتا ہے
وہاں جا کر تو زندہ آدمی بے چین ہوتا ہے
مگر۔’’یہ‘‘ کیسی بستی ہے
یہاں زندوں کو گاڑا ہے
یہاں تو آدمی نے آدمیت کو پچھاڑا ہے
یہ قبریں ہیں
مگر مردوں کے تن میں جان باقی ہے
یہاں کتبے ہیں
لیکن موت کا اعلان باقی ہے
یہاں جب شام ہوتی ہے
تو بستی جاگ جاتی ہے
سو خونِ آدمیت سے
سحر تک یہ نہاتی ہے
یہاں بھی شور ہوتا ہے
مگر طبلے کی تھاپوں کا
یہاں بھی بین ہوتا ہے
مگر زخمی الاپوں کا
یہاں بھی اشک بہتے ہیں
مگر لب مسکراتے ہیں
یہاں تو بین کرتے ساز بھی نغمے سناتے ہیں
یہاں کچھ گورکن ہر روز
لاشوں کو سجاتے ہیں
جھروکوں سے لہو رستا ہے
تو گھنگھرو بجاتے ہیں
یہ بستی ہے کہ زندہ بستیوں کا موت کا عالم
کریں ان محفلوں میں عیش یا تہذیب کا ماتم
یہاں مجبور لاشیں ہیں
مگر محسوس ہوتا ہے
کہ یہ تہذیب کے ہیں تازیے
دل خون روتا ہے
یہ قبرستان ہے
لیکن یہاں تو رقص ہوتا ہے!!
(فیصل عظیم)
جہاں ناموں کے کتبے ہوں
وہاں تو شام ہونے پر اگر بتی جلاتے ہیں
وہاں تو فاتحہ ہوتی ہے
اور چادر چڑھاتے ہیں
وہاں تو سوگ ہوتا ہے
وہاں تو بین ہوتا ہے
وہاں جا کر تو زندہ آدمی بے چین ہوتا ہے
مگر۔’’یہ‘‘ کیسی بستی ہے
یہاں زندوں کو گاڑا ہے
یہاں تو آدمی نے آدمیت کو پچھاڑا ہے
یہ قبریں ہیں
مگر مردوں کے تن میں جان باقی ہے
یہاں کتبے ہیں
لیکن موت کا اعلان باقی ہے
یہاں جب شام ہوتی ہے
تو بستی جاگ جاتی ہے
سو خونِ آدمیت سے
سحر تک یہ نہاتی ہے
یہاں بھی شور ہوتا ہے
مگر طبلے کی تھاپوں کا
یہاں بھی بین ہوتا ہے
مگر زخمی الاپوں کا
یہاں بھی اشک بہتے ہیں
مگر لب مسکراتے ہیں
یہاں تو بین کرتے ساز بھی نغمے سناتے ہیں
یہاں کچھ گورکن ہر روز
لاشوں کو سجاتے ہیں
جھروکوں سے لہو رستا ہے
تو گھنگھرو بجاتے ہیں
یہ بستی ہے کہ زندہ بستیوں کا موت کا عالم
کریں ان محفلوں میں عیش یا تہذیب کا ماتم
یہاں مجبور لاشیں ہیں
مگر محسوس ہوتا ہے
کہ یہ تہذیب کے ہیں تازیے
دل خون روتا ہے
یہ قبرستان ہے
لیکن یہاں تو رقص ہوتا ہے!!
(فیصل عظیم)
0 comments:
Post a Comment