اگر میں اپنے وطن میں کوئی مقام رکھتا
تو ایسے لوگوں کی انگلیوں کو تراش دیتا
جو اپنے لفظوں کو ظالموں کے غلیظ جوتوں پہ پھیرتے ہیں
اور ان میں ایسی چمک دکھاتے ہیں کہ
جو بھی دیکھے خود اپنے چہرے کے روبرو ہو
تونگروں کے مصاحبوں کو ذلیل کرتا
جو شوربے کی مہک پہ کتوں کی مثل ہونٹوں کو چاٹتے ہیں
اور ان کو لفظوں کے سخت دروں کی مار دیتا
جو اہل زر کی مداح سرائی میں جھوٹ کی فصل کاٹتے ہیں
میں ایسے لفظوں کو کاٹ دیتا جو بے ہنر ہیں
اور آنے والے دنوں کی جھوٹی تسلیوں سے
ہر ایک منظر کو دیکھتے ہیں
میں لفظ بازوں کے سارے کھیلوں کو ، شعلوں کو
فصاحتوں اور صنعتوں کو، وطن کی حد سے نکال دیتا
اور ان قصیدوں کو پھاڑ دیتا
جو اگلے وقتوں کے خواب دے کر گزرتے لمحوں کو روندتے ہیں
تو ایسے لوگوں کی انگلیوں کو تراش دیتا
جو اپنے لفظوں کو ظالموں کے غلیظ جوتوں پہ پھیرتے ہیں
اور ان میں ایسی چمک دکھاتے ہیں کہ
جو بھی دیکھے خود اپنے چہرے کے روبرو ہو
تونگروں کے مصاحبوں کو ذلیل کرتا
جو شوربے کی مہک پہ کتوں کی مثل ہونٹوں کو چاٹتے ہیں
اور ان کو لفظوں کے سخت دروں کی مار دیتا
جو اہل زر کی مداح سرائی میں جھوٹ کی فصل کاٹتے ہیں
میں ایسے لفظوں کو کاٹ دیتا جو بے ہنر ہیں
اور آنے والے دنوں کی جھوٹی تسلیوں سے
ہر ایک منظر کو دیکھتے ہیں
میں لفظ بازوں کے سارے کھیلوں کو ، شعلوں کو
فصاحتوں اور صنعتوں کو، وطن کی حد سے نکال دیتا
اور ان قصیدوں کو پھاڑ دیتا
جو اگلے وقتوں کے خواب دے کر گزرتے لمحوں کو روندتے ہیں
0 comments:
Post a Comment