تحریک کربلا میں بھی نوجوان کا بہت اہم کردار ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ کربلا میں نوجوانوں نے وہ کردارادا کیا کہ جو تا قیامت ہر قوم و نسل کے جوانوں بالخصوص ملتِ مسلمہ کے نوجوانوں کے لیے ایک نمونہ ہے اگر آج کا نوجوان اس کردار کو اپنائے تو وہ ظُلم و استحصال سے نجات پا کر دنیاوآخرت کی سعادت سے ہمکنار ہو سکتا ہے
تاریخِ عاشورا!
تحریک کربلا میں 72 افراد نے حصہ لیا جن میں بیشتر نوجوان تھے۔ اور انہوں نے اپنی جان پر کھیل کر حق و صداقت کی تاریخ کو رقم کیا اور اسلام اور اپنے امام قائد کے لیے جانثاری اور مدد کاری کا بے مثال درس دیا۔
ہم تحریک کربلا میں شامل چند ایک نوجوانوں کا مختصر طور پر ذکر کرتے ہیں وہب بن عبداللہ بن حباب کلبی امام کے اِن نوجوانِ اصحاب میں سے آیا ہے جو اپنی نئی نویلی دلہن اور ماں کے ساتھ لشکر حسینی میں شامل ہوا تھا۔ ماں کے کہنے پر جہاد کے لیے تیار ہوئے گھوڑا میدان میں دوڑایا اور یہ رجز پڑھا۔
“اے ماں میں تیری طرف سے ضامن ہوں کبھی تلوار چلانے کا اور کبھی نیزہ چلانے کا یہ ایے نوجوان کی ضرب ہے جو اپنے رب پر ایمان رکھتا ہے۔“
پس انیس( 19) سوار اور (12) بارہ پیادوں کو قتل کیا اور کچھ دیر تک جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے دونوں ہاتھ قلم کر دیئے گئے۔ اس وقت ان کی ماں نے چوب چمبراٹھا کر میدان کا رُخ کیا ۔
امام علیہ سلام نے وہب کی ماں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔“خدا تجھے میرے اہلبیت کی حمایت کی جزائے خیر دے۔ خدا تجھ پررحمت نازل فرمائے۔ اپنے خیمے میں لوٹ جاؤ تم پر جہاد نہیں ہے۔“
وہب کی بیوی جو بے تاب ہو کر اپنے شوہر کی طرف دوڑی۔ شمر ملعون کے حکم سے اس کے غلام نے گذر مار کر وہب کے ساتھ ہی شہید کر دیا۔ میدانِ کربلا میں یہ پہلی خاتون شہید ہیں۔
سیدالشہداء کے نوجوان اصحاب میں سے ایک اور نوجوان نافع بن ہلال تھے۔ وہ یہ رجز پڑھتے ہوئے میدان میں آئے ۔
“انانافع ہلال الجَمَلِی اناعَلی دین علی علیہ سلام“
میں ہلال کا بیٹا ہلال جملی ہوں اور دین علی علیہ سلام پر قائم ہوں۔
تاریخِ عاشورا!
تحریک کربلا میں 72 افراد نے حصہ لیا جن میں بیشتر نوجوان تھے۔ اور انہوں نے اپنی جان پر کھیل کر حق و صداقت کی تاریخ کو رقم کیا اور اسلام اور اپنے امام قائد کے لیے جانثاری اور مدد کاری کا بے مثال درس دیا۔
ہم تحریک کربلا میں شامل چند ایک نوجوانوں کا مختصر طور پر ذکر کرتے ہیں وہب بن عبداللہ بن حباب کلبی امام کے اِن نوجوانِ اصحاب میں سے آیا ہے جو اپنی نئی نویلی دلہن اور ماں کے ساتھ لشکر حسینی میں شامل ہوا تھا۔ ماں کے کہنے پر جہاد کے لیے تیار ہوئے گھوڑا میدان میں دوڑایا اور یہ رجز پڑھا۔
“اے ماں میں تیری طرف سے ضامن ہوں کبھی تلوار چلانے کا اور کبھی نیزہ چلانے کا یہ ایے نوجوان کی ضرب ہے جو اپنے رب پر ایمان رکھتا ہے۔“
پس انیس( 19) سوار اور (12) بارہ پیادوں کو قتل کیا اور کچھ دیر تک جنگ کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے دونوں ہاتھ قلم کر دیئے گئے۔ اس وقت ان کی ماں نے چوب چمبراٹھا کر میدان کا رُخ کیا ۔
امام علیہ سلام نے وہب کی ماں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔“خدا تجھے میرے اہلبیت کی حمایت کی جزائے خیر دے۔ خدا تجھ پررحمت نازل فرمائے۔ اپنے خیمے میں لوٹ جاؤ تم پر جہاد نہیں ہے۔“
وہب کی بیوی جو بے تاب ہو کر اپنے شوہر کی طرف دوڑی۔ شمر ملعون کے حکم سے اس کے غلام نے گذر مار کر وہب کے ساتھ ہی شہید کر دیا۔ میدانِ کربلا میں یہ پہلی خاتون شہید ہیں۔
سیدالشہداء کے نوجوان اصحاب میں سے ایک اور نوجوان نافع بن ہلال تھے۔ وہ یہ رجز پڑھتے ہوئے میدان میں آئے ۔
“انانافع ہلال الجَمَلِی اناعَلی دین علی علیہ سلام“
میں ہلال کا بیٹا ہلال جملی ہوں اور دین علی علیہ سلام پر قائم ہوں۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔
0 comments:
Post a Comment